جموں//
بی جے پی کے جموں کشمیریونٹ کے جنرل سکریٹری‘ اشوک کول نے حالیہ جموں کشمیر بجٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ عوام کی ضروریات کو پورا نہیں کر پاے گا۔
کول نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے منشور میں کئے گئے وعدے بجٹ میں غائب ہیں۔
بی جے پی جنرل سکریٹری نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
کول نے کہا’’نیشنل کانفرنس نے جو اپنے منشور میں وعدے کئے تھے وہ بجٹ میں غائب ہیں جیسے کہ جموں وکشمیر میں فی کنبے کو سال میں۱۲گیس سلینڈر فراہم کرنا اس کا کوئی ذکر ہی نہیں ہے ‘‘۔
بی جے پی جنرل سکریٹری کا کہنا تھا’’ضروری اشیا کو مزید مہنگا کیا گیا ہے خاص کر پٹرول، ڈیزل اور ہوا بازی کے ایندھن کے قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے‘‘۔ کول نے کہا کہ بجٹ میں عوامی بوجھ کو کم کرنے کے بجائے مزید بڑھا دیا گیا ہے ۔
کول نے دعویٰ کیا کہ بجٹ میں پیش کی جانی والی اسکیموں میں سے بہت سی اسکیمیں ریاستی حکومت کے اصل منصوبوں کے بجائے مرکزی حکومت کے اقدامات ہیں۔ان اسکیموں کی مالی مدد مرکز سے آئی گی نہ کہ یونین ٹریٹری سرکار ان کی فنڈنگ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا’’مجھے نہیں لگتا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ اس بجٹ سے خوش ہوں گے کیونکہ یہ بجٹ مقامی لوگوں کی ضروریات کو پورا نہیں کر پائے گا‘‘۔
کول نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے زیادہ صنعتی سرمایہ کاری پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ مقامی اور بیرونی صنعتوں کو راغب کرنا خطے کی اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہوگا۔
دو سو یونٹ مفت بجلی کی فراہمی کے بارے میں انہوں نے کہا’’یہ خوش آئندہے کہ اے اے وائی زمرے میں آنے والے لوگوں کیلئے۲سو یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن منشور میں یہ سب کے لئے تھا‘‘۔
جموں وکشمیر میں سری لنکا کے ایک کھلاڑی کو زمین دینے کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’دفعہ۳۷۰کے خاتمے کے ساتھ ہی نئی دفعات لاگو ہو رہی ہیں جس کے پاس ڈومیسائل ہے وہ یہاں کچھ بھی کر سکتا ہے‘‘۔
کول نے کہا’’مزید یہ کہ اگر ہم صنعت کاری، روزگار کے مواقع اور جموں و کشمیر کے مالیاتی خسارے کی بات کریں تو کوئی بھی یہاں صنعت قائم کرے گا اور اسے ۵۰سال تک چلانا پڑے گا اور ۱۰۰سال یہاں رہے گا۔ قدرتی طور پر باہر سے لوگ یہاں کام کرنے آئیں گے اور یہیں رہیں گے ۔‘‘