نئی دہلی/۱۷جون
چین نے پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ کے دہشت گرد عبدالرحمان مکی کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر۱۲۶۷کے تحت پابندی لگانے کی ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ قرارداد پرویٹو کر دیا ہے ۔
ذرائع نے آج یہاں یہ اطلاع دی۔ ہندوستان اور امریکہ نے یکم جون کو تجویز پیش کی تھی کہ عبدالرحمان مکی کو مشترکہ طورپراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی القاعدہ اورآئی ایس آئی ایل کی پابندی کی کمیٹی جسے۱۲۶۷کمیٹی بھی کہتے ہیں کے تحت درج کیاجائے ۔ ہندوستان اورامریکہ پہلے ہی اپنے ملکی قوانین کے تحت مکی پر پابندی لگا چکے ہیں۔
عبدالرحمن مکی لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ کا نائب سربراہ اور تنظیم میں سیاسی امور کا سربراہ ہے ۔ وہ اس سے قبل لشکر کے شعبہ خارجہ میں بھی خدمات انجام دے چکا ہے اور اس وقت گورننگ کونسل شوریٰ جماعت کی مرکزی کمیٹی کارکن ہے ۔ وہ لشکر کے سربراہ حافظ سعید کا رشتہ دار بھی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ مکی ہندوستان خاص طورپر جموں وکشمیر میں حملوں کا منصوبہ بنانے ، نوجوانوں کو تشدد کے لئے شدت پسند بنانے ، دہشت گردوں کی بھرتی کرنے اور رقم جمع کرنے کے معاملات میں ملوث رہا ہے ۔ ۲۶نومبر۲۰۰۸کے ممبئی حملے‘۲۲دسمبر۲۰۰۰لال قلعہ حملے ‘یکم جنوری۲۰۰۸کورام پور کے سی آر پی ایف کیمپ پر حملے‘۱۲۔۱۳فروری۲۰۱۸کے کرننگر (سرینگر) کے حملے ‘۳۰مئی۲۰۱۸خانپورہ (بارہمولہ) کے حملے‘ ۱۴جون۲۰۱۸کے سرینگر حملے اور۷؍اگست۲۰۱۸کے گریز/باندی پورہ حملے میں اس کے ملوث ہونے کے بارے میں معلوم ہواہے ۔
بتایا گیاہے کہ مکی کو حکومت پاکستان نے ۱۵مئی۲۰۱۹کو گرفتار کیا تھا اور اسے لاہور میں نظر بند رکھا گیا ہے ۔ اسے سال۲۰۲۰ میں ایک پاکستانی عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کا مجرم پایاتھا اور اسے قید کی سزا سنائی تھی۔
ذرائع کے مطابق مکی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی۱۲۶۷کمیٹی کے تحت فہرست میں شامل کرنے کی تجویز تمام رکن ممالک کو نوآبجیکشن حاصل کرنے کے لئے بھیجی گئی تھی جس کا جواب۱۶جون تک موصول ہونے کی امید تھی۔ لیکن بدقسمتی سے۱۶جون کو چین نے مکی کو بین الاقوامی طور پر ممنوعہ دہشت گرد کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پر تکنیکی التوالگا دیا۔ یہ التوازیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک یا اس سے پہلے واپس لئے جانے تک نافذ رہے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی کے خلاف وافر ثبوت کے باوجود چین کا فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔ اس سے دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے خود چین کے دعوے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے دہشت گردوں پر پابندی لگانے کی کوششوں کو روکا ہو۔ ماضی میں بھی جیش محمد کے مولانا مسعود اظہر کے معاملے میں بھی چین نے ایسی ہی رکاوٹ ڈالی تھی۔ اس نے دہشت گردی کے حوالے سے دوہرا معیار اپنایا ہے اور اس طرح دہشت گردوں کا دفاع کرکے اپنی ساکھ کو داغدار کیا ہے اور خود کو دہشت گردی کے خطرے کے قریب کرلیاہے ۔