سنیل شرما کا بیان اسمبلی ریکارڈ سے حذف‘بی جے پی کا اسپیکر کی کارروائی کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ
جموں//
بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور اپویشن رہنما سنیل شرما کی جانب سے ۱۳جولائی کے شہدا کو غدار کہنے کے خلاف اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔
نیشنل کانفرنس‘پی ڈی پی اور کانگریس کے ممبران اسمبلی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور سپیکر سے سنیل شرما کے ریمارکس کو اسمبلی ریکارڈ سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسپیکر نے اکثریتی ممبران کی رائے کو ملحوظ نظر رکھ کر سنیل شرما کے الفاظ کو اسمبلی ریکارڈ سے حذف کیا جس کے بعد بی جے پی کے ممبران نے نعرے بازی کرتے ہوئے اسمبلی سے واک آوٹ کیا ۔
یہ ہنگامہ آرائی اُس وقت شروع ہوئی جب پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید پرہ نے مطالبہ کیا کہ ۱۳جولائی ۱۹۳۱کو جو’یوم شہدا‘تھا، کی منسوخ شدہ چھٹی پر کیلنڈر میں نظر ثانی کی جائے ۔ تاہم اس پر بی جے پی کے ارکان اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے اعتراض کیا۔
شرما نے کہا’’یوم شہادت میجر سوم ناتھ شرما، برگیڈئر راجندر سنگھ ،مقبول وانی کے نام پر ہوگا، ملک کے دشمنوں کے حق میں کوئی یوم شہادت نہیں ہونا چاہئے ‘‘۔انہوں نے کہا’’جس طرح اسپیکر صاحب نے ایک خاص پارٹی کے طور پر حرکت کی مجھے اس پر افسوس ہوا‘‘۔
شرما کا کہنا تھا’’یہ ریاست مہاراجہ ہری سنگھ کی دین ہے ، بینک، فلڈ چنل، ایس ایم ایچ ایس ہسپتال ان کی دین ہے ، ان کے خلاف جنہوں نے بغاوت کی وہ شہید نہیں ہوسکتے ‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ جنہوں نے مہاراجہ کے خلاف بغاوت کی وہ شہید نہیں کہلائے جا سکتے ۔
اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کی جانب سے تیرہ جولائی کے شہدا کو غدار قرار دینے پر ممبر اسمبلی بانڈی پورہ نظام الدین بٹ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ سنیل شرما کے ریمارکس ذلت آمیز ااور تفرقہ انگیز ہیں اور انہیں اسمبلی کے ریکارڈ سے خارج کیا جانا چاہئے ۔
اس دوران نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور پی ڈی پی کے ارکان بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور نعرے بازی شروع کی جس دوران بی جے پی اور این سی ممبران اسمبلی کے درمیان تلخ کلامی کے مناظر دیکھنے کو ملے ۔
کافی دیر تک ایوان میں نعرے بازی کے بعد اسمبلی کے سپیکر عبدالرحیم راتھر نے سنیل شرما کے ریمارکس کو اسمبلی ریکارڈ سے خارج کیا۔
شرما کے ریمارکس کو اسمبلی ریکارڈ سے خارج کرنے کے خلاف بی جے پی کے تمام ممبران اسمبلی نے ایوان سے واک آوٹ کیا۔
بعدازاں پیپلز کانفرنس کے چیرمین اور ممبر اسمبلی ہندواڑہ سجاد غنی لون نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ ۱۳جولائی اور نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کی یوم پیدائش پر تعطیلات کی بحالی کے لئے قرار داد منظور کی جائے ۔
بعد ازاںجموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شرما نے کہا کہ غداروں اور ملک دشمنوں کے نام پر یوم شہدا نہیں منایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ۱۳ جولائی کو مقبول شیروانی ، میجر سومناتھ شرما ، بریگیڈیئر راجندر سنگھ اور دیگر کے نام سے یاد کیا جانا چاہئے جنہوں نے قوم کیلئے اپنی خدمات پیش کیں اور جموں و کشمیر کو دشمن سے بچایا۔
شرما نے کہا’’ہم اسمبلی کے اندر اور باہر یہ کہہ رہے ہیں اور ہم اسے جاری رکھیں گے کہ غداروں کو شہید کا لقب نہیں دیا جا سکتا‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ۱۳جولائی۱۹۳۱کو سینٹرل جیل سرینگر کے باہر مارے گئے لوگ آتش زنی کرنے والے تھے۔ ’’میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ۱۳جولائی کو مارے گئے لوگوں نے پہلے ایک ہندو علاقے کو آگ لگائی اور پھر مہاراجہ کی حکمرانی کے خلاف مزاحمت شروع کی۔ ان لوگوں کو کانگریس پارٹی نے شہید بنایا تھا، لیکن نریندر مودی کے دور حکومت میں انہیں شہید نہیں مانا جا سکتا‘‘۔
شرما نے اسپیکر پر متعصب اور ایک مخصوص پارٹی کے نمائندے ہونے کا بھی الزام عائد کیا۔