واللہ بات تو اب بھی وہی ہے اور … اور سو فیصد ہے ۔ یہ بات کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ لاٹھی اس وقت امریکی صدر‘ڈونالڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے‘ اس لئے ان صاحب کو لگتا ہے کہ بھینس بھی ان کی ہی ہے…اور یقینا ان کی ہی ہے… لیکن … لیکن وہ کیا ہے کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں … اب بھی ہیں ‘ جنہیں لگتا ہے کہ … کہ نہیں صاحب ایسا نہیں ہو سکتا ہے… بھینس تو ہماری ہے ‘ اور ہماری ہی رہنی چاہیے … کوئی لاٹھی کے زور پر ہم سے یہ چھین نہیں سکتا ہے… ۔ٹرمپ نے یوکرین کے صدر‘ولامیر زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس بلایا …اس امید کے ساتھ کہ وہ یوکرین کے صدر سے جو کچھ بھی کہیں گے وہ ایک تابع دار لڑکے کی طرح اس کو سر رتسلیم خم کرکے قبول بھی کریں گے… لیکن صاحب ایسا ہوا نہیں اور… اور اس لئے نہیں ہوا کیونکہ کل تک امریکہ روس کے خلاف تھا … یوکرین کا ساتھی تھا ‘ اس کا ساتھ دے رہا تھا… لیکن آج امریکہ نے یوکرین سے نظریں… اپنی نظریں پھیر لیں… اور اس لئے پھیر لیں کہ ٹرمپ کا ‘پوتن پر دل آگیا ہے… دونوں میں یارانہ ہوا… یا ہو رہاہے… اور امریکی صدر اب چاہتے ہیں کہ یوکرین گے صدر اس یارانے کو قبول کرتے ہو ئے وہ سب کچھ کریں جو ان سے کہا جائیگا… لیکن صاحب ان کیلئے ایسا کرنا مشکل ہے اور…اور دنیا نے دیکھا کہ کیسے یوکرین کے صدر نے امریکی صدر اور اس کے نائب کو آئینہ دکھا یا اور…اور خوب دکھایا… اور اس لئے دکھایا کیونکہ امریکہ صدر یوکرین کے صدر کو لاٹھی دکھا رہے تھے… وہی لاٹھی جو ٹرمپ غزہ میں دکھا رہے ہیں… غزہ کے لوگوں کو دکھا رہے ہیں‘ مسلم ممالک کو دکھا رہے ہیں… اس امید کے ساتھ کہ وہ غزہ کے حوالے سے ان کے خاکوں میں رنگ بھر دیں گے… ان کے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کے منصوبے کو قبول کرتے ہوئے ان کی لاٹھی کو دیکھ کر غزہ ان کے حوالے کریں گے… کیا ایسا ہو گا ‘کیا ٹرمپ واقعی میں غزہ پر قبضہ کرکے وہاں کے پشتینی باشندوں کو ملک اور وطن بدر کریں گے یا کر پائیں گے… ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن ایک جو بات ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ ٹرمپ کو یقین ہے اور… اور سو فیصد یقین ہے کہ اس کے ہاتھ میں واقعی لاٹھی ہے…بھینس بھی اس کی ہو ہی جائیگی ۔ہے نا؟