واشنگٹن//
ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے یورپی ممالک پر وقفے وقفے سے تنقید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
فرانسیسی صدر عمانویل میکروں کے دو روز قبل واشنگٹن کے دورے کے باوجود ٹرمپ نے یورپی یونین پر تنقید کی ہے۔
کل بدھ ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین کا قیام امریکہ کو نقصان پہنچانے کےلیے کیا گیا تھا۔
تاہم یورپی ممالک کی طرف سے ان کے متنازعے بیانات پر سخت ردعمل آیا ہے۔ یورپی کمیشن نے یونین کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لیے ایک "نعمت” قرار دیا۔ یورپی یونین کا کہنا ہےکہ ریپبلیکن امریکی صدر کو اپنے ملک کے لیے ہماری ’مہربانیوں‘ کا شکر گذار ہونا چاہیے۔
یورپی کمیشن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ "یورپی یونین دنیا کی سب سے بڑی آزاد تجارتی منڈی ہے۔ یہ امریکہ کے لیے ایک اعزاز ہے”۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ” ہمیں تمام یورپی اور امریکی شہریوں اور کمپنیوں کے لیے ان مواقع کو یکساں طور پر محفوظ رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا، نہ کہ ایک دوسرے کے خلاف مہم چلانے کی "۔
انہوں نے زور دیا کہ "یونین نے ایک بڑی اور مربوط سنگل مارکیٹ بنا کر امریکہ کو تجارت میں سہولت فراہم کی ہے، امریکی برآمد کنندگان کے لیے لاگت کو کم کیا ہے اور 27 ممالک میں متحد معیارات اور ضوابط بنائے ہیں”۔
یورپی کمیشن نے متنبہ کیا کہ یونین امریکی صدر کی طرف سے نئی ٹیکس دھمکیوں کے حوالے سے کسی بھی کسٹم ڈیوٹی کا "مضبوطی اور فوری” جواب دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یورپی ممالک ہمیشہ یورپی کمپنیوں، کارکنوں اور صارفین کو بلاجواز محصولات سے محفوظ رکھیں گے”۔
اے ایف پی کے مطابق ترجمان نے کہا کہ "یورپی یونین امریکہ پر مہربان ہے، اگر ٹرمپ قواعد پر عمل کرتے ہیں تو تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں”۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ نے بدھ کو یورپ سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی کا اعادہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں یورپ کے ممالک سے محبت کرتا ہوں، میں واقعی میں ان تمام ممالک سے محبت کرتا ہوں، لیکن سچ پوچھیں یورپی یونین ہمارے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھی، یہی مقصد تھا اور وہ کامیاب ہوئے”۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک نے ٹرمپ کے اس بیان پر سخت رد عمل دیا ہے۔اس سے قبل وزیر خارجہ مارکو روبیو کی یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی کایا کالس کے ساتھ کل ہونے والی ملاقات منسوخ کردی گئی تھی۔جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق ملاقات کی منسوخی”شیڈیولنگ ایشوز” کی وجہ سے تھی۔
قابل ذکر ہے کہ بہت سے یورپی رہنماؤں نے اس سے قبل فروری کے وسط میں میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی تقریر پر بھی تنقید کی تھی، جہاں انہوں نے کئی یورپی ممالک اور یورپی یونین کے موقف کی شدید مذمت کی تھی۔