جموں//
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ جموں کشمیر کو موسمیاتی تبدیلی سے بالخصوص پانی کے بحران کی شکل میں شدید خطرہ لاحق ہے ۔اُنہوں نے اِس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ بیداری اور عملی اَقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ ہم موسمیاتی تبدیلی اور اس کے خطرات کے بارے میں عوام کو بیداری پیدا کرنے کیلئے کافی کام نہیں کر رہے ہیں۔ اِس حوالے سے ایک بڑی ذمہ داری ہم سیاسی رہنماؤں پر بھی عائد ہوتی ہے۔‘‘
عمرعبداللہ نے اِن باتوں کا اِظہار جموں یونیورسٹی کے بریگیڈئیر راجندر سنگھ آڈیٹوریم میں’ این اِی پی ۲۰۲۰‘ کی عمل آوری کے لئے اِختراعی تدریس میں صلاحیت سازی ‘پر تین روزہ ورکشاپ کے اِفتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ ورکشاپ مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر (ایم ایم ٹی ٹی سی) کے زیر اہتمام سکل انکیوبیشن، انوویشن، انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ سینٹر (ایس آئی آئی اِی ڈی سی )،جموں یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔
اِس تقریب میں وائس چانسلر جموںیونیورسٹی پروفیسر امیش رائے، شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی اور کلسٹر یونیورسٹی جموں کے وائس چانسلروں سمیت دیگر سینئر اَساتذہ، کالجوں کے پرنسپلوں اور طالب علموں نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ نے موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے پر بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں بارش کی خطرناک کمی پر روشنی ڈالی۔
عمرعبداللہ نے خبردار کیا’’آج صبح ہونے والی بارش سے قبل اس موسم سرما میں ہمیں ۸۰ سے۸۵ فیصد بارش کی کمی کا سامنا تھا جو ایک سنگین پانی کے بحران کی علامت ہے۔ ہمارا زرعی نظام پانی کی وافر دستیابی پر منحصر ہے لیکن موجودہ صورتحال میں دھان کی کاشت جو کہ پانی کے زیادہ استعمال کی متقاضی ہے، تقریباً ناممکن ہو جائے گی۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے قومی تعلیمی پالیسی (این اِی پی۲۰۲۰) کے تحت ’ڈیزائن یور ڈگری‘ پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام طلبا کو اُن کی دِلچسپی کے مطابق اَپنی تعلیم تشکیل دینے ، اُن کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور انہیں جاب مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے بااِختیار بناتا ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا’’جیسے جیسے جموں کشمیر میں نجی شعبہ بالخصوص صنعت اور سیاحت ترقی کر رہا ہے اور یہ خطہ قومی معیشت میں مزید ضم ہوتا جائے گا، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ جموں یونیورسٹی کو قومی سطح پر پہچان مل رہی ہے اور جو طلبأ جدیدہنروں سے آراستہ ہوں گے، انہیں مقابلے میں سبقت حاصل ہوگی‘‘۔
اُنہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ طلباء پر اعلیٰ نمبر حاصل کرنے کا کتنا دباؤ ڈالا جاتا ہے۔اُنہوں نے کہا ’’ یہ حیران کن ہے کہ ہم اَپنے بچوں پر کس قدر دباؤ ڈالتے ہیں۔ جب آپ دہلی یونیورسٹی جیسے اعلیٰ تعلیمی اِداروں کے کٹ آف فیصد دیکھتے ہیں۔کچھ جگہوں پر۱۰۰ فیصد تک۔تو سوال اٹھتا ہے کہ ۱۰۰فیصد سے آگے کیا ہے؟‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’ڈیزائن یور ڈگری‘پروگرام تعلیم میں ایک اِنقلابی تبدیلی ہے کیوں کہ یہ طلبأ کو اَپنے دلچسپی کے مضامین پڑھنے کی آزادی فراہم کرتا ہے جو روایتی تعلیمی ماڈل سے مختلف ہے جہاں طلباء کو بتایا جاتا تھا کہ انہیں کیا پڑھنا ہے۔
عمرعبداللہ نے آرٹیفیشل اِنٹلی جنس( اے آئی)، زراعت اور سیاحت جیسے شعبوں کے مستقبل کے امکانات پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ آرٹیفیشل اِنٹلی جنس ہمارے سیکھنے اور کام کرنے کے طریقے کو بدل رہی ہے۔ اگرچہ یہ کچھ چیلنجز پیش کرتا ہے جیسے تعلیمی کاموں کے لئے چیٹ جی پی ٹی جیسے ٹولز کے اِستعمال میں آسانی ، لیکن یہ جدت طرازی اور ترقی کے لئے بھی بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔
عمرعبداللہ نے اس پروگرام کی عمل آوری میں رہنمائی کرنے پر دہلی یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبروں کے رول کا تسلیم کیا جو ڈیزائن یور ڈگری کے علمبردار ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا’’روایتی طور پر اساتذہ کو بتایا جاتا تھا کہ انہیں کیا پڑھانا ہے، لیکن اَب طلباٗ سے پوچھا جا رہا ہے،’آپ کیا سیکھنا چاہتے ہیں؟‘ اور اساتذہ کو اپنے تدریسی طریقوں کو اسی حساب سے ڈھالنا ہوگا۔ اس عمل میں ماہر اَساتذہ کی رہنمائی انتہائی قیمتی ثابت ہو رہی ہے۔‘‘
عمرعبداللہ نے جموں یونیورسٹی کی علمی ترقی میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اِظہار کیا۔اُنہوں نے کہا’’ میں یقین دِلاتا ہوں کہ جب تک میں یہاں ہوں، میں جموں یونیورسٹی کی ترقی کیلئے ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کروں گا۔‘‘اُنہوں نے وائس چانسلر جموں یونیورسٹی ، فیکلٹی اور طلباکو’اے پلس پلس‘ ایکریڈیشن حاصل کرنے پر مُبارک باد دی اور تین روزہ ورکشاپ کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اِس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے’ڈیزائن یور ڈگری‘ پروگرام کے تحت گورنمنٹ وومنز کالج پریڈ اور جموں یونیورسٹی کے طلباء سے بات چیت بھی کیاجنہوں نے اَپنے سیکھنے کے تجربات کا اشتراک کیا۔