سرینگر///
پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون کا دعویٰ ہے کہ کشمیر کے مقابلے میں جموں صوبے میں ای ڈبلیو ایس اور آر بی اے جیسی سرٹیفکیٹس جاری کرنے کی شرح زیادہ ہے جبکہ ایسے معاملات کو سنبھالنے والوں میں ۹۰فیصد کشمیری افسران ہیں۔انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اس ضمن میں ذاتی طور پر مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے ۔
لون نے یہ باتیں منگل کو’ایکس‘پر اپنے ایک طویل پوسٹ میں کیں۔
ہندواڑہ کے ممبر اسمبلی نے کہا’’جموں کشمیر میں بیوروکریسی، تحصیلدار سمیت ایس ڈی ایم کی سطح تک ،کے لیے ایک لمحے کیلئے خودشناسی کرنے کی عاجزانہ درخواست کرتا ہوں جو وہ ای ڈبلیو ایس اور آر بی اے وغیرہ سے متعلق سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے ذمہ دار ہیں‘‘۔
لون نے سوال کیا’’کیا ہمارے پاس دونوں صوبوں میں جاری کی گئیں سرٹیفکیٹس کا کوئی ڈاٹا ہے کہ سرٹیفکیٹس کیلئے کتنی درخواستیں جمع کی گئی ہیں اور کتنی سرٹیفکیٹس اجرا کی گئی ہیں‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے صدر نے کہا’’میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ جموں میں یہ اسناد جاری کرنے کی شرح کشمیر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوگی‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ ہمارے کشمیری افسران ہیں، کشمیر میں یہ اسناد جاری کرنے والے۹۰فیصد افسران کشمیری ہیں‘‘۔
لون نے ان اسناد کی اجرائی میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا’’میرے سامنے ایک شخص ہے جس کے چھوٹے بچے کا آپریشن باہر ریاست میں کرنا ہے اور انہوں نے ای ڈبلیو ایس کے لیے درخواست جمع کی ہے ‘‘۔
ممبر اسمبلی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اس سلسلے میں ذاتی مداخلت کرنے کی اپیل کی اور کہا’’بعض افسران سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں ڈر محسوس کر رہے ہیں، کیا واقعی ہمیں ایسے افسران کی ضرورت ہے ، اگر وہ خوفزدہ ہیں تو وہ گھر جا کر آرام کریں ہمارا یہی پیغام ہونا چاہیے ۔‘‘