جموں//
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے دفتر کی جانب سے اسپیکر عبدالرحیم راتھر کی جانب سے بجٹ اجلاس پر تبادلہ خیال کیلئے طلب کئے جانے کے بعد ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں ہندواڑہ کے ممبر اسمبلی‘سجاد لون نے اس ملاقات کو مقننہ کے تقدس اور اسپیکر کے عہدے کی ’توہین‘ قرار دیا ہے۔
لون نے سوال کیا کہ مقننہ میں سب سے بڑی اتھارٹی اسپیکر کو چیف منسٹر سے ملنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
ممبر اسمبلی نے اسپیکر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ کے سامنے ایک اچھے لڑکے کی طرح بیٹھے ہوئے ہیں۔ لون نے جمہوریت میں اسپیکر کی حیثیت کے بارے میں ایک دلچسپ واقعہ شیئر کیا۔
لون کی جانب سے ایکس پر شیئر کی گئی کتاب کے ایک اقتباس کے مطابق، جب لوک سبھا کے پہلے اسپیکر نے وزیر اعظم جواہر لال نہرو سے ملاقات کرنا چاہا، تو وزیر اعظم اسپیکر کے دفتر پہنچے، بجائے اس کے کہ اسپیکر ان کے پاس آئیں۔
اس سے پہلے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور سپیکر عبدالرحیم راتھر کے درمیان ہفتے کے روز ملاقات ہوئی جس دوران ان کے درمیان آئندہ بجٹ اجلاس پر تبادلہ خیال ہوا۔
جموںکشمیر اسمبلی کا بجٹ اجلاس۳مارچ کو جموں میں منعقد ہوگا۔ یہ جموں وکشمیر کا یونین ٹریٹری کی حیثیت سے پہلا بجٹ اجلاس ہوگا۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ جن کے پاس وزیر خزانہ کا بھی قملدان ہے ‘۷مارچ کو بجٹ پیش کریں گے جبکہ ۸مارچ کو بجٹ پرعام بحث ہوگی۔
عمر عبداللہ نے اپنے دفتر کے’ایکس‘ہینڈل پر ہفتے کو ایک پوسٹ میں کہا’’عبدالرحیم راتھر نے مجھ سے آئندہ بجٹ اجلاس، اس کے شیڈول اور اہم قانون سازی کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک نتیجہ خیز بجٹ سیشن کے منتظر ہیں‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر اسمبلی کے۲۸روزہ سیشن کا آغاز۳مارچ کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے خطاب سے ہوگا جس کے بعد۶مارچ تک ارکان اسمبلی کی طرف سے شکریہ کی تحریک ہوگی۔