سرینگر//
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان انجینئر اپنی مادری زبان کشمیری کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے کمر بستہ ہے ۔
ثقلین یوسف نے ایک کشمیری چیٹ جی پی ٹی تیار کی ہے تاکہ کشمیری زبان کے تحفظ و فروغ کو یقینی بنایا جا سکے ۔
پیشہ سے ایک انجینئر‘یوسف نے یو این آئی کو بتایا’’چیٹ جی پی ٹی، کلیوڈ، جمنی وغیر میں ملک کی تمام زبانیں ملتی ہیں لیکن کشمیری زبان کمزور نظر آ رہی تھی تو میں نے اس کی طرف متوجہ ہوا اس پر سوچنا شروع کیا‘‘۔
یوسف نے کہا’’میں نے اس کے بعد پانچ ماہ تک لگاتار اس کے متعلقہ امور جیسے ٹسٹنگ، کوڈنگ وغیرہ پر کام کیا اور یہ کشمیری چیٹ جی پی ٹی تیار کی جو ابھی ابتدائی مرحلے میں ہی ہے اور اس کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے ابھی بھی کام کرنے کی کافی گنجائش ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’اب یہ صرف ترجمہ کرنے کا سامان ہی نہیں ہے بلکہ کشمیر کی شاندار اور قدیم ترین تاریخ و ثقافت کے متعلق بھی اس سے بھر پور جانکاری حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ اس کشمیری چیٹ جی پی ٹی پر کشمیری زبان کو سیکھا جا سکتا ہے ‘‘۔
انجینئر نے کہا کہ اس جی پی ٹی سے جہاں ایک طرف کشمیری زبان کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے وہیں نئی نسل کو بھی اس کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے جو باقی زبانیں تو جانتے ہیں لیکن اپنی مادری زبان سے نا بلد ہیں۔
یوسف نے کہا کہ اس چیٹ جی پی ٹی کی طرف لوگوں کا رجحان حوصلہ افزا ہے ۔
ان کا کہنا تھا’’اس جی پی ٹی کے پہلے تین دنوں میں۴ہزار یوزر بن گئے جو ہماری توقع سے باہر ہے ‘‘۔
یوسف نے کہا’’میں اس پر اکیلے ہی کام کرتا ہوں لیکن اس کو مزید بہتر بنانے کیلئے فنڈنگ اور ایک ٹیم کی ضرورت ہے تاکہ اس میں مزید فیچز کا اضافہ کیا جاسکے اور اس کو کشمیریوں کیلئے جو باقی زبانوں سے نا بلد ہیں زیادہ سے زیادہ مفید بنایا جا سکے ‘‘۔
آصف سافل نامی ایک کشمیری زبان و ادب کے ایک طالب علم نے بتایا’’یہ چیٹ کشمیری زبان و ادب سے وابستہ طلبا خاص طور پر ریسرچ اسکالروں کیلئے از حد فائدہ بخش ثابت ہوسکتی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ چیٹ ان کو تحقیق کے لئے مواد حاصل کرنے میں ممد و مددگار ثابت ہوسکتی ہے ۔‘‘