سرینگر//
جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ سوپور میں ٹرک ڈرائیورکی ہلاکت اور کٹھوعہ میں ٹارچر کے بعد شہری کی خود کشی کے واقعات کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہئے ۔
ڈاکٹرفاروق نے کہاکہ دونوں واقعات انسانی حقوق کی بدترین مثالیں ہیں۔
ان باتوں کا اظہار حکمران جماعت کے صدر نے سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ سوپور میں شہری ہلاکت اور کٹھوعہ میں ٹارچر کے بعد نوجوان کی خود کشی کے واقعات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے اور جوکوئی بھی ملوث قرار پائے گا اس کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہئے ۔
این سی صدر نے کہاکہ دونوں واقعات انسانی حقوق کی بدترین مثالیں ہیں لہذا عدالتی تحقیقات کے ذریعے حقائق عوام کے سامنے لائے جانے چاہئے ۔
ڈاکٹر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ حیرانگی اس بات کی ہے کہ سیکورٹی میٹنگوں کے دوران وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو مدعو نہیں کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت جموں وکشمیر میں عوام کی چنی ہوئی سرکار ہے لہذا عمر عبداللہ کو ان میٹنگوں میں بلانا چاہئے ۔
ان کے مطابق دہلی ، جموں اور سری نگر میں لیفٹیننٹ گورنر نے میٹنگیں کی لیکن حالات سب کے سامنے عیاں ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہاکہ کل ہی اکھنور سیکٹر میں ہوئے ایک زور دار دھماکے میں دو فوجی مارے گئے ، لیکن اس کے باوجود بھی سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔
ڈاکٹر فاروق نے واضح کیا کہ سٹیٹ ہڈ کی بحالی سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی بلکہ اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ دہشت گردی کے خاتمے کی باتیں کر رہے ہیں ان سے پوچھے کہ اکھنور میں دو فوجی اہلکار کیسے مارے گئے ۔
این سی صدر نے مزید بتایا کہ مکمل امن و امان کی بحالی سے ہی جموں وکشمیر میں حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اور کانگریس کے درمیان انتخابات سے پہلے اتحاد دہلی اسمبلی انتخابات میں مختلف نتائج لا سکتا تھا۔
این سی صدر نے کہا’’انڈیا بلاک کی روح اب بھی وہی ہے۔ لیکن دہلی میں کچھ غلطیاں کی گئی ہیں۔ اگر عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان مناسب مفاہمت ہوتی تو نتائج مختلف ہوسکتے تھے۔ ہمیں ملنا ہے اور ان مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘