کراچی// پاکستان کے لیے ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی گئی سیریز اتنی آسان نہیں تھی۔ ایسا نہیں کہ یہ صرف ملتان کے گرم موسم کی وجہ سے تھا بلکہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی وجوہات تھیں۔ سیریز پہلے دسمبر میں کھیلی جانی تھی۔ اس کے بعد اس سلسلے کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی اور اس کا انعقاد ابھی کیا گیا۔ یہ سیریز پاکستان کے لیے کوئی خاص معنی نہیں رکھتی تھی۔ بس دونوں ٹیمیں سپر لیگ کے پوائنٹس کے لیے کھیل رہی تھیں۔
اگر پاکستان یہ سیریز تین۔صفر سے نہ جیتتا تو انہیں مایوسی ہوتی۔ ویسٹ انڈیز کو غیر ملکی سرزمین پر ون ڈے سیریز جیتے ہوئے ایک عرصہ ہو گیا ہے۔ جب پاکستان نے یہ سیریز جیتی تو ان کا ردعمل بالکل معمول کی طرح تھا۔ پاکستان کی موجودہ ٹیم مسلسل اپنی کمزوریوں پر توجہ دے رہی ہے اور اب بھی ان کی ٹیم میں کچھ دقتیں ہیں جنہیں وہ حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
سیریز جیتنے کے بعد پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ہماری ٹیم نے کھیل کے تینوں شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، تینوں میچز جیتنے میں مختلف کھلاڑیوں نے کردار ادا کیا۔ٹیم اتحاد کا آغاز ڈریسنگ روم سے ہوتا ہے اور ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو یہ باور کرانا ہو گا کہ وہ جب وہ ٹیم میں ہوتے ہیں تو اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ایک کھلاڑی ہمیشہ اچھا موقع حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس کا صحیح استعمال کرنا چاہتا ہے۔ہماری ٹیم میدان کے اندر اور باہر ہمیشہ ساتھ رہتی ہے اور یہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم نے اس بارے میں بات کی کہ ہمیں اپنے کھیل کو مختلف انداز میں آگے بڑھانے کی ضرورت کیوں ہے۔ ہم نے فعال اور مثبت کرکٹ کھیلی ہے، لوگوں نے کہا کہ ہم 350 کا تعاقب نہیں کر سکتے۔ ہم نے آسٹریلیا کے خلاف کھیلا اور ہماری باؤلنگ نے بھی بعض اوقات کم سکور کا دفاع بھی کیا۔ اتار چڑھاؤ فطری ہے، آپ کو ہمیشہ نتیجہ نہیں ملتا چاہے آپ اپنا 100فیصد دیں۔ میں صرف اپنی ٹیم سے کوشش کا مطالبہ کر سکتا ہوں۔ وہ ایسا کر رہے ہیں، اور اسی لئے ہم نتائج حاصل کر رہے ہیں۔
ٹیم کی خامیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بابر نے کہا کہ ہمیں اب بھی کچھ شعبوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، ہم اب بھی مڈل اوورز میں کافی وکٹیں گنوا رہے ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات ہم میچ میں بیک فٹ پر آ جاتے ہیں۔ یہاں کھلاڑیوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس شعبے میں بہتری لانی ہوگی ہماری فیلڈنگ میں بہتری آئی ہے لیکن ہمیں اس پر مزید کام کرنا ہوگا۔