لگتا ہے اپنے بخاری… الطاف بخاری صاحب نے سبق سیکھ لیا ہے… حالیہ انتخابات… اسمبلی انتخابات میں شکست فاش کے بعد انہوں نے سبق سیکھ لیا ہے… اسی لئے تو اب یہ دانائی کی باتیں کررہے ہیں… ایسی باتیں جن میں وزن ہے‘ جن میں منطق ہے… اپنے لون صاحب … سجاد لون صاحب کی طرح بے تکی باتیں نہیں کررہے ہیں… بالکل بھی نہیں کررہے ہیں کہ سجاد لون صاحب کی اس بات میں کوئی منطق نہیں ہے کہ اسمبلی اجلاس مارچ میں طلب نہ کیا جائے اور… اور اس لئے طلب نہ کیا جائے کہ… کہ مارچ میں رمضان المبارک کے روزے جو رکھنے ہیں… سجادصا حب کی باتوں سے لگتا ہے کہ… کہ جیسے کشمیری رمضان کے پورے ماہ اپنے اپنے گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں… کوئی کام دھندہ نہیں کرتے ہیں ‘ کوئی دفتر جاتا ہے اور نہ کوئی دکان پر … کوئی اسکول جاتا ہے اور … اور نہ کالیج اور یونیورسٹی … خیر بات سجاد صاحب کی نہیں ‘ بلکہ بخاری صاحب کی ہے… جن کا کہنا ہے کہ … کہ عمرعبداللہ کی حکومت کو مزید کچھ وقت دیا جانا چاہیے … اور اس لئے دیاجانا چاہیے کیونکہ عمرعبداللہ کی حکومت خود کہہ رہی ہے… یہ کہہ رہی ہے کہ اب اس سے کچھ کام نہیں ہو رہا ہے… ابھی وہ کچھ خاص کام نہیں کررہی ہے… جب عمرعبداللہ کی حکومت خود اعتراف کررہی ہے کہ وہ… وہ لوگوں کیلئے کچھ نہیں کررہی ہے‘ اس لئے انہیںمزید کچھ وقت دیاجانا چاہیے… مزید کچھ ماہ دئے جانے چاہئیں۔ اللہ میاں کی قسم یہ باتیں کرکے بخاری صاحب ثابت کررہے ہیں کہ انہوں نے واقعی میں اپنے بال دھوپ میں سفید نہیں کئے ہیں… بالکل بھی نہیں کئے ہیں… اور اس لئے نہیں کئے ہیں کہ… کہ بخاری صاحب بھی کہہ رہے ہیں … یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت سے ابھی کچھ نہیں ہو پا رہا ہے… حکومت لوگوں کا کوئی کام نہیں کر پا رہی ہے… یہ کہہ کر بخاری صاحب ایک اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کررہے ہیں… لیکن… لیکن یہ سب باتیں ‘ کام نہ کرنے کا الزام … لوگوں کے کام نہ آنے کا طعنہ بخاری صاحب خود دے کر بھی نہیں دے رہے ہیں اور… اور یہ کہہ کر نہیں دے رہے ہیں کہ… کہ صاحب ایسا میں تو نہیں کہہ رہارہوں … خود حکومت اس کا اعتراف کررہی ہے اور… اور اگر حکومت خود اس بات کا اعتراف کررہی ہے تو…تو مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے۔ ہے نا؟