نئی دہلی//
ہندوستان نے دہشت گردی کی حمایت کرنے پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ دہشت گردی کو فروغ دینے والا کون ہے۔
جمعہ کو ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی کیلئے ذمہ دار ممالک ہیں اور ہندوستان پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کیلئے سخت کارروائی کرے۔
جب ان سے پاکستان کے آئی ایس پی آر کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہندوستانی آرمی چیف کے جموں کشمیر کے مرکزی علاقے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کے بعد ہندوستانی فوج کی سیاست کی جارہی ہے، جیسوال نے جواب دیا’’پوری دنیا جانتی ہے، کون دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ ہندوستان میں، جب ہم پر دہشت گردی سے متعلق حملے ہوتے ہیں، یہ کہاں سے آتے ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ سرحد پار دہشت گردی کی جڑ ہے۔ لہٰذا، اس تناظر میں، جب پوری دنیا جانتی ہے کہ سرحد پار دہشت گردی کا سرغنہ کون ہے، تو یہ کہنا کہ ہم کسی چیز پر سیاست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بالکل بے معنی ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ایسے لوگ ہیں، ایسے ممالک ہیں جو سرحد پار دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لیے سخت کارروائی کرے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے یہ بیان بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیے جانے کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں سرگرم ۸۰ فیصد دہشت گرد پاکستانی ہیں۔
۱۳ جنوری کو اپنی سالانہ آرمی ڈے پریس کانفرنس میں جنرل دویدی نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تشدد کی سطح کے لئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ یہ دہشت گردی کا مرکز پاکستان ہے۔
آرمی چیف نے کہا’’اگر حمایت اس طرح نہیں مل رہی ہے جس طرح سے ہندوستان دیکھ رہا ہے، تو اس طرح کی دہشت گردانہ دراندازی جاری رہے گی‘‘۔
جنرل دیویدی نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پارلیمانی انتخابات اور اسمبلی انتخابات دونوں میں تقریباً۶۰ فیصد ووٹنگ ہوئی۔
ان کامزید کہنا تھا’’اس کا مطلب ہے کہ مقامی آبادی امن کے ساتھ جا رہی ہے۔ جموں کشمیر کے لوگ تشدد سے دور ہیں اور ہمارے مغربی دشمن پاکستان کی طرف سے تشدد کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے‘‘۔
ناردرن آرمی کمانڈر کی حیثیت سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو بہت قریب سے سنبھالنے والے جنرل دویدی نے کہا کہ اب تک ہم نے سال۲۰۲۴ میں۱۵۰۰۰ اضافی فوجیوں کو شامل کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آپ دیکھیں گے کہ تشدد کی سطح میں کمی آئی ہے جہاں ہم ۷۳ دہشت گردوں کو بے اثر کرنے میں کامیاب رہے ہیں جن میں سے۶۰ فیصد پاکستانی دہشت گرد تھے۔ (ایجنسیاں)