راجوری//
جموں کشمیر کے راجوری ضلع میں محکمہ صحت جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے اور صحت حکام نے رہائشیوں کی وسیع پیمانے پر اسکریننگ شروع کر دی ہے۔
دسمبر۲۰۲۴ کے اوائل سے اب تک اس بیماری نے۱۷؍ افراد کی جان لے لی ہے اور۳۸؍ افراد کو متاثر کیا ہے۔ تاہم محکمہ صحت کی ٹیموں کا کہنا ہے کہ ہمیں صحت عامہ کی ہنگامی حالت کا اعلان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
راجوری کے سی ایم او ڈاکٹر ایم ایل رینا نے کہا’’ہم نے بار بار ۱۶۰۰۔۱۷۰۰ گھروں کی جانچ کی ہے۔ ہم نے گھر گھر جاکر۹۰۰۰۔۱۰۰۰۰ گھروں کی اسکریننگ کی ہے۔ میرے پاس آن ریکارڈ ڈیٹا، دن وار ڈیٹا اور تاریخ وار ڈیٹا ہے۔ ہمارے پاس دن وار اعداد و شمار اور تاریخ کے لحاظ سے اعداد و شمار ہیں‘‘۔
داکٹر رینا کا مزید کہنا تھا’’نامعلوم بیماری پھیلنے کے اگلے ہی دن، ہم نے اپنی ٹیمیں تعینات کیں۔ جس میں ہم فعال نگرانی اور غیر فعال نگرانی کر رہے ہیں۔ ہمارے میڈیکل موبائل یونٹ موجود ہیں۔ نیشنل ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے پاس لیب سسٹم بھی ہے‘‘۔
راجوری کے سی ایم او نے ضلع میں جاری نگرانی اور صحت عامہ کی کوششوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام کلسٹرز کے لئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور گزشتہ دو ماہ کے دوران فعال اور غیر فعال طور پر نگرانی کی گئی ہے۔
ان کاکنا تھا’’ہم نے پورے ضلع اور فیلڈ سطح پر کارکنوں کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ہمارے پاس ۸کلسٹرز کیلئے ۸مختلف ٹیمیں ہیں۔ لہٰذا گزشتہ دو ماہ سے ہم فعال اور غیر فعال نگرانی اور بیس کیمپوں پر کام کر رہے ہیں‘‘۔
ڈاکٹر رینانے مزید کہا کہ جانچ رپورٹ کے مطابق’ پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘کا اعلان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا’’ہم نے نظام کی جانچ کی ہے تاکہ کوئی مسئلہ نہ ہو۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہماری طرف سے سب کچھ صاف کر دیا گیا ہے۔ وائرل ٹیسٹ کے نتائج اب بھی مثبت ہیں۔ ان میں سے کوئی نہیں آیا۔ سب منفی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر ہم ویکٹرولوجی سائیڈ پر بھی جائیں تو یہ منفی ہے۔ اگر ہم وائرل سائیڈ پر جائیں تو یہ منفی ہے۔ صحت عامہ کی کوئی ایمرجنسی نہیں ہے‘‘۔
ایک رہائشی سرجیت سنگھ ٹھاکر نے کہا’’یہاں کی صحت کی ٹیم نے پہلے دن سے اچھی طرح سے کام کیا ہے۔ ہمارا محکمہ پولیس تحقیقات مکمل کرنے کے لئے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ تحقیقات جاری ہے اور ہمیں یقین نہیں ہے کہ یہ ہلاکتیں کیوں ہوئیں۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ یہ بیکٹیریا کی بیماری یا وائرس نہیں تھا۔ خوراک، پانی اور تمام روزمرہ ضروریات کے نمونے جمع کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم نہیں ہوا ہے کہ یہ کوئی بیماری نہیں ہے، اسے صاف کر دیا گیا ہے… یہ زہر ہے یا کچھ اور ہے‘‘۔
ٹھاکر کاکہنا تھا’’محکمہ اچھی طرح سے کام کر رہا ہے۔ میں آپ کو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ پوری پولیس انتظامیہ، سول انتظامیہ اور میڈیکل ٹیم یہاں موجود ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے کہیں نہ کہیں کچھ چھوٹے اشارے دیکھے ہیں۔ لیکن آپ کے سامنے بولنا صحیح نہیں ہوگا۔ یہ تحقیقات کا حصہ ہے۔ جب یہ تحقیقات صحیح طریقے سے کی جائیں گی تو آپ کو پتہ چل جائے گا‘‘۔
دریں اثنا مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتہ کے روز وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کی سربراہی میں ایک بین وزارتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جو گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران رپورٹ ہونے والے تین واقعات میں نامعلوم اموات کی وجوہات کی تحقیقات کرے گی۔
بھارتی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ رہائشیوں کو خوراک، پانی اور رہائش سمیت ضروری سامان فراہم کیا جاسکے۔
اس دوران راجوری کے بڈھال گاوں میں پر اسرار بیماری کا پتہ لگانے کی خاطر اعلیٰ سطحی مرکزی ٹیم نے پیر کے روز علاقے کا دورہ کیا اور وہاں پر سیمپل اکھٹا کئے ۔
اطلاعات کے مطابق راجوری کے بڈھال گاوں میں پر اسرار اموات کے بیچ مرکزی وزارت داخلہ کے سینئر ڈائریکٹر جی کے گراگ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ مرکزی ٹیم نے علاقے کے لوگوں سے گفت وشنید کے دوران اہم جانکاری حاصل کی۔
بتادیں کہ راجوری کے بڈھال گاوں میں گزشتہ ۴۵دنوں کے دوران۱۷؍افراد پر اسرا ر بیماری کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں۔
مقامی لوگوں کی سیمپلنگ کے باوجود بھی ڈاکٹر اور ماہرین پر اسرار بیماری کا پتہ لگانے میں فی الحال ناکام ثابت ہوئے ہیں۔