نئی دہلی// سپریم کورٹ نے سابق مرکزی وزیر وزیر اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کی طرف سے 2021 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران لکھیم پور کھیری میں آٹھ لوگوں کی ہلاکت سے متعلق کیس سے وابستہ گواہوں کو متاثر کرنے کے الزامات کی جانچ کرنے کی آج اتر پردیش پولیس کو ہدایات دیں۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوتیسوار سنگھ کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے سامنے الزامات (گواہوں کو مبینہ طور پر دھمکانے ) سے متعلق تمام دستاویزات پیش کریں۔ عدالت عظمیٰ نے پولیس افسر کو چار ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔
متوفی کے اہل خانہ کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے بنچ کے سامنے دعویٰ کیا کہ ملزم اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گواہوں کو متاثر کر رہا ہے ۔
اس کے برعکس ملزم کے وکیل سدھارتھ دوے نے دلیل دی کہ درخواست گزار میڈیا کی سرخیاں بٹورنے کے لیے ایسے الزامات لگاتا رہتا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جہاں تک (گواہوں کو متاثر کرنے ) الزامات کا تعلق ہے ، تو جواب دہندہ بھی موقع پر موجود نہیں تھا۔
اس پر بنچ نے کہا "اس طرح کے مواد کی سچائی، صداقت اور معتبریت کا پتہ پولیس لگا سکتی ہے ، جسے رپورٹ پیش کرنی چاہیے ۔”
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جنوری 2023 میں عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں آشیش مشرا کو عبوری ضمانت دی تھی اور جیل سے رہائی کے ایک ہفتے کے اندر انہیں اتر پردیش چھوڑنے کا بھی حکم دیا تھا۔ یہ حکم (جس میں ابتدائی طور پر کئی بار توسیع کی گئی) اس کے بعد بھی نافذ رہا۔
اکتوبر 2021 میں اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں آٹھ افراد مارے گئے تھے جب اس وقت کے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے اس علاقے کے دورے پر احتجاج کرنے والے کسانوں کا احتجاج مبینہ طور پر پرتشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران آشیش مشرا پر اپنی کار سے کئی لوگوں کو کچلنے کا بھی الزام ہے ۔