ہم سمجھتے ہیں اور سو فیصد سمجھتے ہیں کہ … کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ مشکل میں ہیں… جتنا انہوں نے سوچا تھا اس سے کئی زیادہ مشکل میں ہیں… یوں سمجھ لیجئے کہ یہ آگے کھائی اور پیچھے پہاڑ والی بات ہے… اللہ میاں کی قسم انہیں ایسی ہی صورتحال… مشکل صورتحال کا سامنا ہے… ایک طرف کشمیر کے لوگ ہیں ‘ وہ لوگ جنہوں نے این سی کو اسمبلی انتخابات میں بھاری منڈیٹ ہی نہیں دیا بلکہ اپنا اعتماد اور بھروسہ بھی دیا اور… اور دوسری طرف دہلی ہے… وہ دہلی جس سے وزیر اعلیٰ مخاصمانہ رویہ اپنانا نہیں چاہتے ہیں… بالکل بھی نہیں چاہتے ہیں… دہلی اور کشمیر میں توازن کیسے رکھیں ‘ یہ وزیر اعلیٰ کا سب سے بڑا امتحان ہے اور یہی ان کی مشکل بھی ہے … اگر یہ کشمیریوں کے دئے گئے منڈیٹ کو کسی خاطر میں لاتے ہیں تو… تو اس کا مطلب دہلی کے ساتھ ٹکراؤ اور مخاصمت ہے اور… اور اس لئے ہے کیونکہ لوگوں نے… کشمیر کے لوگوں نے عمرعبداللہ اور ان کی جماعت کو جن اشوز کیلئے اقتدار میں لایا… وہ سڑک ‘ بجلی اور پانی نہیں بلکہ کچھ اور ہیں… ایسے اشوز جن کے بارے میں دہلی نے وعدے تو کئے ہیں… لیکن کوئی وقت ‘ کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے… اگر وزیر اعلیٰ ان اشوز کو قالین کے نیچے رکھنے کا فیصلہ لیتے ہیں… اس امید کے ساتھ کہ… کہ شاید وہ دہلی کو خوش کر سکیں اور… اور دہلی ان سے خوش ہو کر اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے بارے میں سوچ لے… تو … تو جب تک دہلی سوچے گی تب تک وزیر اعلیٰ کو وادی میں ایک مشکل صورتحال سے سامنے رہے گا … جس کا اشارہ… واضح اشارہ روح اللہ مہدی نے یہ کہہ کردیا کہ وزیر اعلیٰ کو خطرہ ہے… اس بات کا خطرہ کہ لوگ… کشمیر کے لوگ عمرعبداللہ کو کشمیر اور کشمیریوں کے بجائے دہلی کا نمائندہ نہ سمجھ لیں… اگر ایسا ہو تا ہت تو… تو صاحب یہ یقینا گورے گورے بانکے چھورے کیلئے مشکل صورتحال ہو گی۔پھر وزیر اعلیٰ کریں تو کیا کریں؟ہم نہیں جانتے ہیں ‘ ہم انہیں کوئی مشورہ بھی نہیں دیں گے… لیکن… لیکن انہیں ایک بات یاد رکھنی چاہئے… ہمیشہ کیلئے یاد رکھنی چاہئے کہ… کہ ان کی طاقت … سیاسی طاقت کا منع کہاں ہے… ان کی طاقت کا مرکز کیا ہے… اور یقینا ان کی طاقت کا مرکز … مرکز نہیں ہے‘ دہلی نہیں ہے… بلکہ کشمیر ہے… کشمیری ہیں۔اگر عمر عبداللہ اس بات کو یاد رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیںتو… تو ممکن ہے کہ ان کی کچھ مشکلیں کم ہوں ۔ ہے نا؟