نئی دہلی//
گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے دور کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کہا’غلطیاں ہوتی ہیں، میں انسان ہوں، بھگوان نہیں‘۔
اپنے پہلے پوڈ کاسٹ میں وزیر اعظم کے طور پر ان کے مختلف دوروں کے بارے میں پوچھے جانے پر مودی نے زیرودھا کے شریک بانی نکھل کامت کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں کہا’’غلطیاں ہوتی ہیں، میں انسان ہوں، ایشور نہیں‘‘۔
مودی نے کہا’’پہلے دور میں لوگ مجھے سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے اور میں دہلی کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ دوسرے دور میں میں ماضی کے نقطہ نظر سے سوچتا تھا۔میری تیسری مدت میں میری سوچ بدل گئی ہے ، میرا حوصلہ بلند ہے اور میرے خواب بڑے ہو گئے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے آج کامت کی پوڈ کاسٹ سیریز ’پیپل از ڈبلیو ٹی ایف‘میں بطور مہمان شرکت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
جب گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر ان کی پہلی تقریروں کے بارے میں پوچھا گیا تو وزیر اعظم نے جواب دیا’’میں نے کچھ غیر حساس کہا تھا غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ میں ایک انسان ہوں، بھگوان نہیں‘‘۔
پوڈ کاسٹ میں مودی نے اچھے لوگوں کو سیاست میں آنے کی وکالت کی، اس بات پر زور دیا کہ انہیں سیاست میں ایک مشن کے ساتھ آنا چاہئے نہ کہ خواہش کے ساتھ۔
وزیر اعظم نے زور دیا کہ ان کی توجہ سرکاری اسکیموں کی۱۰۰فیصد فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے حل تلاش کرنے پر مرکوز رہے گی۔
مودی نے مزید کہا’’میں۲۰۴۷تک ترقی یافتہ ہندوستان کیلئے تمام مسائل کا حل چاہتا ہوں… سرکاری اسکیموں کی۱۰۰فیصد فراہمی ہونی چاہیے ۔ یہ ہے حقیقی سماجی انصاف اور سیکولرازم‘‘۔
عوامی زندگی کے وسیع تر چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے مودی نے تسلیم کیا کہ اختلاف ہر شعبے میں عام ہے ، چاہے وہ خاندان ہو، کام کی جگہ ہو یا سیاست۔ عوامی خدمت میں حساسیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمدردی کے بغیر کوئی حقیقی معنوں میں دوسروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام نہیں کر سکتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ پرانے خیالات کو ترک کرنے اور نئے خیالات کو اپنانے کے لئے تیار ہیں جب تک کہ وہ’سب سے پہلے ملک‘ کے ان کے بنیادی نظریے میں فٹ ہوں۔
وزیر اعظم نے خود کو عام سیاست دان نہیں بتایا اور ان کا زیادہ تر وقت گورننس پر صرف ہوتا ہے۔ان کاکہنا تھا’’مجھے انتخابات کے دوران سیاسی تقاریر کرنی پڑتی ہیں۔ یہ میری مجبوری ہے۔ مجھے یہ پسند نہیں ہے لیکن مجھے یہ کرنا ہے۔ میرا سارا وقت انتخابات سے باہر حکمرانی پر صرف ہوتا ہے۔ اور جب میں اقتدار میں نہیں تھا، تو میرا وقت مکمل طور پر تنظیم پر مرکوز تھا۔ انسانی وسائل کی ترقی کے بارے میں۔‘‘