نہیں صاحب ایسا نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ آپ جو بولیں گے لوگ اسی کو قبول کریں گے ‘ اس پر بھروسہ کریں گے… ایسا نہیں ہے کہ آپ جو کریں گے لوگ اسی کو صحیح مان کر تسلیم کریں گے… ایسا نہیں ہے … ایسا ہو نہیں سکتا ہے… اور اس لئے ہو نہیں سکتا ہے کہ یہ جو پبلک ہے وہ سب جانتی ہے… یہ جانتی ہے کہ آپ کے ہاتھ بندھے ہو ئے ہیں … آپ کے ہاتھ میں یا تو کچھ بھی نہیں ہے یا پھر بہت کچھ نہیں ہے… لیکن… لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور… ارو بالکل بھی نہیں ہے کہ آپ سرنڈر پر سرنڈر کئے جائیں گے اور پھر اس سرنڈر کو صحیح سمجھ کر اس کے جواز میں ‘ اس کے حق میں دلائل پیش کریں گے اس امید کے ساتھ کہ … کہ لوگ اس جواز ‘ ان دلائل کو قبول کریں گے… نہیں صاحب ایسا نہیں ہو تا ہے… ایسا نہیں ہو سکتا ہے ۔ آپ کو الیکشن نہیں لڑنا تھا ‘ لیکن آپ نے الیکشن لڑا …آپ نے حکومت بنائی ‘ حالانکہ ماضی میں آپ اقتدار پر عوامی مفادات کو ترجیح دینے کی قسمیں کھا رہے تھے… آپ اقتدار کو لعنت بھیجتے تھے… لیکن آج آپ الیکشن لڑ کر حکومت بنا چکے ہیں… توقع یہی ہے کہ آپ کا وہاں ہونا جہاں آپ ہیں… یا جہاں لوگوں نے آپ کو پہنچا دیا ہے… لوگوں کے حق میں ہو گا… ان کے بہترین مفادات میں ہو گا… آپ لوگوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کریں گے… آپ غلط کو نہ صرف غلط قرار دیں گے بلکہ اس کو روکیں گے بھی … آپ امانت دار ہیں ‘ لوگوں نے ووٹ کی صورت میں آپ کو ان کے عزت و وقار اور حقوق کے محافظ کے طور منتخب کیا ہے… اور آپ اس بھاری ذمہ داری سے کسی بھی طور پر بھاگ نہیں سکتے ہیں… لوگوں نے آپ کو جو امانت دی کی ‘ اس کی آپ خیانت نہیں کر سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں کر سکتے ہیں…یقینا ہم بھی لڑائی … مرکز سے کسی بھی طرح کی لڑائی میں یقین نہیں رکھتے ہیں … لیکن… لیکن اپنے لوگوں کیلئے لڑنا… اُن حقوق جو ان سے چھین لئے گئے ہیں… ان حقوق کی باز یابی کیلئے لڑنا … لڑائی نہیں ہے…لڑائی نہیں ہو سکتی ہے… اگر آپ اسے لڑائی سمجھتے ہیں تو … تو صاحب پھر اپنے لوگوں کو بتائیے کہ آپ ان کے حقوق کو کیسے باز یاب کریں گے… ان کے حقوق کو کیسے تحفظ فراہم کریں گے …ہے نا؟