نئی دہلی//
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا آج رات دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) میں انتقال ہو گیا۔ وہ ۹۲ سال کے تھے۔
ایک بیان میں ہسپتال نے کہا کہ کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم کا عمر سے متعلق طبی حالات میں علاج کیا جا رہا تھا اور وہ’گھر پر اچانک بے ہوش ہو گئے تھے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود انہیں زندہ نہیں کیا جا سکا اور رات ۹ بج کر۵۱ منٹ پر انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ ۲۰۰۴ سے۲۰۱۴ تک بھارت کے وزیر اعظم رہے۔کانگریس کے سینئر رہنما راجیہ سبھا میں ۳۳ سال کی طویل مدت کے بعد امسال اپریل میں راجیہ سبھا سے سبکدوش ہوئے تھے۔
وزیر اعظم‘ نریندرا مودی نے اپنے اک بیان میں منموہن سنگھ کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اپنے سب سے ممتاز رہنماؤں میں سے ایک کی موت پر سوگ منا رہا ہے‘‘۔
مودی کامزید کہنا تھا’’پارلیمنٹ میں ان کی مداخلت بھی بصیرت افروز تھی۔ ہمارے وزیر اعظم کی حیثیت سے انہوں نے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے وسیع کوششیں کیں‘‘۔
بی جے پی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر صحت جے پی نڈا نے ٹویٹ کیا کہ سابق وزیر اعظم اور ماہر اقتصادیات جناب منموہن سنگھ جی کا انتقال ملک کیلئے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
نڈا کاکہنا تھا’’ایک دور اندیش سیاست داں اور ہندوستانی سیاست کے ایک قدآور رہنما، عوامی خدمت میں اپنے شاندار کیریئر کے دوران، انہوں نے مسلسل پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے آواز اٹھائی‘‘۔
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا اور ان کی والدہ سونیا گاندھی اسپتال میں داخل ہونے کی خبر ملتے ہی اسپتال پہنچے۔
سنگھ، جو اُس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کے دور میں وزیر خزانہ تھے، ۱۹۹۱ میں اقتصادی اصلاحات کے معمار اور دماغ کی پیداوار تھے، جس نے ہندوستان کو دیوالیہ پن کے دہانے سے نکالا اور معاشی لبرلائزیشن کے دور کا آغاز کیا، جس کے بارے میں وسیع پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے ہندوستان کی اقتصادی سمت کا رخ بدل دیا ہے۔
مرحوم کے پسماندگان میں ان کی بیوی گرچرن سنگھ اور تین بیٹیاں ہیں۔