عمان//
شام کے ساتھ مشترکہ سرحد سے اردن کو درپیش بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خطرات اور منشیات کی اسمگلنگ میں اضافے کے ساتھ اردن کی فوج دفاعی نظام اور جدید فوجی مصنوعات اور آلات تیار کرکے اس سے نمٹنے کے لیے وسائل استعمال کر رہی ہے۔
سنہ 2013 میں "فری فوج” نے اردن کے ساتھ نصیب جابر بارڈر کراسنگ کو پانچ سال سے زیادہ عرصے تک کنٹرول کیا۔ سنہ2018 تک شامی حکومت کی فوج ،ایران اور حزب اللہ” کی ملیشیاؤں نے اس علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا اور اس کے بعد سے اردن کی مصائب کا آغاز منشیات کی اسمگلنگ کی کوششوں سے ہوا جو ابھی تک برقرار ہے۔
اردن میں یہ اپنی نوعیت کی ایک منفرد مثال تھی جب ملک میں مشرقی ملٹری ریجن کمانڈ نے گذشتہ مئی میں شام کی سرزمین سے اردن آنے والے ڈرون سے لدی منشیات کی مقدار اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔
اینٹی ڈرون سسٹم
جنگ کے اصولوں کو تبدیل کرنے اسمگلروں پر براہ راست فائرنگ کرکےان میں سے سیکڑوں کو ہلاک کرنے کے باوجود اردنی فوج کو خود کو ایک نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ نیا چیلنج اسمگلروں کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کارروائیوں میں ڈرون کا استعمال اورجدید تکنیکوں اور میکانزم اختیار کرنا ہے۔
اردنی فوج نے اعتراف کیا کہ اس نے سرحد سے چند کلو میٹرکی مسافت پر منشیات اسمگلروں کے ڈرون کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ فوج کاکہنا ہے کہ وہ منشیات اسمگلنگ کرنے والے گینگ کے نئے حربوں سے نمٹنے کے لیے جدید فوجی مصنوعات اورآلات کے ساتھ ساتھ اینٹی ڈرون سسٹم کو ترقی دے ہی ہے۔
عمان نے پہلی بار اردنی ڈیزائن اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر کی طرف سے اینٹی ڈرون سسٹم تیار کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اردنی مسلح افواج اس قابل ہو سکیں کہ جب بھی ڈرون خصوصی جیمنگ ڈیوائسز کے ذریعے اس کی حدود میں داخل ہوں تو ان کا پتہ لگا سکیں۔