کھجوراہو// ملک میں ان دنوں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو لے کر جاری الزامات اور جوابی الزامات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ایک ہی شخص’’ کو کریڈٹ دینے کے لئے پانی کے شعبے میں بہتر کام کرنے والے سچے خادم ڈاکٹر امبیڈکرکے تعاون کو فراموش کردیا گیا۔
یہاں منعقد ایک عظیم الشان پروگرام میں مسٹر مودی نے ملک کے پہلے بلند نظر اور کثیر المقاصد کین-بیتوا نیشنل ریور لنکنگ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے ساتھ ہی کھنڈوا ضلع میں اومکاریشور فلوٹنگ سولر پروجیکٹ کا افتتاح اور 1153 اٹل گرام سوشاسن بھون کا بھومی پوجن کیا۔ وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم مسٹر واجپئی کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ اور سکہ بھی جاری کیا۔ اس موقع پر گورنر منگو بھائی پٹیل، وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو، کئی مرکزی وزراء اور ریاستی بی جے پی صدر اور کھجوراہو کے ایم پی وشنودت شرما بھی موجود تھے ۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں مسٹر مودی نے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد جل شکتی اور پانی کے شعبے میں بہتر کام کرنے کے لئے کس نے سوچا تھا۔ اس سمت میں بہتر کام کس نے کیا تھا؟ اس سچائی کو دبا کر رکھا گیا۔ کسی کا نام لیے بغیر مسٹر مودی نے کہا، ‘ایک ہی شخص کو کریڈٹ دینے کے عمل میں سچے خادم کو فراموش کردیا دیا گیا۔ ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے تحفظ وغیرہ کا کریڈٹ بابا صاحب امبیڈکر کو جاتا ہے ۔ جو دریائی وادی کے بڑے منصوبے بنے ۔ ڈیم تعمیر کئے گئے ، سب کے پیچھے امبیڈکر کا وژن تھا۔ سنٹرل واٹر کمیشن کے پیچھے بھی امبیڈکر کی کوششیں تھیں۔ لیکن کانگریس نے کبھی بھی امبیڈکر کو کریڈٹ نہیں دیا۔
مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس پانی کے تحفظ اور پانی کے شعبے میں کام کے بارے میں کبھی سنجیدہ نہیں رہی۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی آزادی کے سات دہائیوں کے بعد بھی ملک کی ریاستوں کے درمیان پانی کے حوالے سے کچھ نہ کچھ تنازعات موجود ہیں۔ جب کانگریس پنچایت سے لے کر پارلیمنٹ تک حکومت کر رہی تھی، تب یہ مسائل حل ہو سکتے تھے ۔ لیکن کانگریس کی نیت ہی خراب تھی۔ اس لئے اس نے اس سمت میں ٹھوس کوششیں نہیں کیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب ملک میں اٹل بہاری واجپئی کی حکومت بنی، تو اس نے پانی سے متعلق بہت سے کام کئے تھے ۔ لیکن جیسے ہی 2004 میں اٹل بہاری واجپئی کی حکومت گئی، کانگریس نے آتے ہی پانی سے متعلق پروجیکٹوں کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا۔ اس کا خمیازہ بندیل کھنڈ علاقے کے لوگوں نے بھی بھگتا، جو ہمیشہ پانی کی قلت کے لیے جانا جاتا رہا۔ اسی وجہ سے یہاں سے مزدوروں کی نقل مکانی ہوتی رہی ہے ۔
مسٹر مودی نے کہا کہ اب ‘کین بیتوا لنک پروجیکٹ’ سچ ہونے والا ہے ۔ اس سے بندیل کھنڈ خطہ کے دس اضلاع کو آبپاشی کی سہولت کا فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ اس پلیٹ فارم پر آنے سے پہلے کسانوں سے ملے تو کسانوں کے چہروں پر خوشی اور مسرت دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے بندیل کھنڈ کے حصے کو اس پروجیکٹ سے فائدہ ہوگا۔
مدھیہ پردیش میں ایک سال کے دوران موہن یادو حکومت کے کام کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مدھیہ پردیش ملک کی پہلی ریاست ہے ، جہاں دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے دو پروجیکٹوں پر کام شروع ہوا ہے ۔ ‘پاروتی کالیسندھ چمبل’ اور ‘کین بیتوا’ ندیوں سے متعلق لنک پروجیکٹوں کے ذریعے کئی ندیوں کو جوڑا جائے گا۔ آنے والے وقت میں مدھیہ پردیش کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ بندیل کھنڈ میں پانی سے متعلق اسکیموں پر 45 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔ تعمیر شدہ ڈیم سے بہت سی نہریں نکلیں گی۔ اس کا پانی زمینوں تک پہنچے گا۔