نئی دہلی// نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکڑ نے آج ملک کے سابق وزیر اعظم اور کسان لیڈر چودھری چرن سنگھ کو ان کے یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیہی ترقی میں ان کے اہم رول، قوم اور کسانوں کے تئیں ان کی بے لوث محبت ، ان کی دور اندیشی اور دیانتداری کے لیے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مسٹر دھنکڑ نے قومی راجدھانی کے کسان گھاٹ پر چودھری چرن سنگھ کو ان کے 122 ویں یوم پیدائش پر بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا ‘‘چودھری چرن سنگھ جی کے یوم پیدائش پر، یوم کسان پر ہندوستان کے تمام کسانوں کو میری مبارکباد۔’’
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سال 2001 میں صحیح فیصلہ کیا گیا اور کسان ڈے منانے کا آغاز کیا گیا۔ ایک عظیم انسان کے نام جس نے کسانوں اور دیہی ترقی کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ان کی سوچ اور فلسفہ سب کے لیے مثالی اور راستہ دکھانے والا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگلے سال کسان ڈے کے 25 سال مکمل ہو جائیں گے ۔ ہر ایک کو عہد کرنا ہوگا اور سال بھر پروگرام ترتیب دینے ہوں گے تاکہ کسانوں کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے 180 سے زیادہ اداروں میں زبردست سرگرمی ہوگی کیونکہ آج کا دن ان کے لیے بہت اہم ہے ۔ سیمینار ضرور ہوئے ہوں گے ، کسانوں کو مدعو کیا ہوگا۔ ملک بھر میں 730 سے زیادہ کرشی وگیان کیندر ہیں۔ ایک سائنس سینٹر سے 5000 سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے ۔ ہر کرشی وگیان کیندر میں کسانوں کا اجتماع ہوگا۔ اسے ضرور مدعو کیا گیا ہوگا۔ انہیں آگاہ کیا ہوگا کیونکہ آج ہم دنیا میں ایسے ہی دور میں رہ رہے ہیں۔ جہاں ایک سال سے دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ ہندوستان میں رہتا ہے ۔ یہ ثقافتی وراثت 5000 سال سے زیادہ پرانا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لگن کے جذبے کے ساتھ ہمیں کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے ۔ میں حکومت ہند اور کسانوں کے ٹرسٹ سے درخواست کروں گا کہ جب 25 واں یوم کسان منایا جائے تو اسے اگلے سال منایا جائے اور یہ ملک بھر کے دیہاتیوں کے لیے کسی تہوار سے کم نہ ہو۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ کسان مالی طور پر اسی وقت خود کفیل ہوں گے جب کسان زرعی منڈی میں حصہ لیں گے ۔
ملک میں بڑا ہون ہو رہا ہے ۔ یہ ہون ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے ہر شہری کی آمدنی میں آٹھ گنا اضافہ ہو۔ اس کا راستہ کسانوں اور دیہاتوں سے نکلتا ہے ۔