جموں//
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) جموں کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے مطالبے سمیت کئی مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے چہارشنبہ کے روز یہاں راج بھون تک احتجاجی مارچ نکالے گی۔
یہ اعلان جے کے پی سی سی کے سربراہ طارق حمید قرہ نے پیر کے روز منعقدہ پارٹی اجلاس کے دوران کیا۔
قرہ نے کہا کہ احتجاجی مارچ کے دوران دیگر مسائل میں بزنس مین’گوتم اڈانی واقعہ‘اور’منی پور کی تشویشناک صورتحال‘ شامل ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے اڈانی اور ان کے ساتھیوں پر حالیہ فرد جرم عائد کیے جانے سے مبینہ بدعنوانی، دھوکہ دہی اور دھوکہ دہی کے پریشان کن جال کا پردہ فاش ہوا ہے۔
کانگریسی لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ الزامات رشوت خوری، منی لانڈرنگ اور مارکیٹ میں ہیرا پھیری کے نمونے کو ظاہر کرتے ہیں، جس سے ہندوستانی کاروبار اور مالیات کی ساکھ خراب ہوتی ہے۔
ان کہنا تھا’’یہ واقعہ ہندوستان میں کارپوریٹ گورننس اور ریگولیٹری نگرانی کے بارے میں سنگین تشویش پیدا کرتا ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے درمیان اعتماد میں کمی خطرناک ہے‘‘۔
قرہ نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پارلیمانی بحث کو جان بوجھ کر روکنا اور اس معاملے پر اس کی خاموشی ذمہ داری اور احتساب سے متعلق ہچکچاہٹ کی عکاسی کرتی ہے۔
کانگریسی لیڈر نے منی پور کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تشدد، کرفیو اور وسیع پیمانے پر لاقانونیت کا شکار ہے۔
قرہ نے کہا کہ بے شمار جانیں ضائع ہوچکی ہیں اور شہریوں کو غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے۔ بحران کی شدت کے باوجود مرکز اور ریاست دونوں میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت صورتحال سے نمٹنے یا اس کو کم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔
کانگریسی لیڈر نے مزید کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے ابھی تک منی پور کا دورہ نہیں کیا ہے جبکہ نااہل وزیر اعلیٰ اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں، جس سے اس سنگین صورتحال کے تئیں بے حسی کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔
قرہ نے کہا کہ ان اہم مسائل کے جواب میں ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ جے کے پی سی سی۱۸ دسمبر کو’راج بھون مارچ‘کا انعقاد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں سینئر رہنما، پارٹی عہدیدار اور فرنٹل تنظیمیں شامل ہوں گی۔