نئی دہلی//
کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے فلسطین کے عوام کی حمایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیر کے روز پارلیمنٹ میں ایک بیگ اٹھایا جس پر’فلسطین‘لکھا ہوا تھا۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی رہی ہیں۔
پرینکا کو ایک ہینڈ بیگ اٹھائے دیکھا گیا جس پر ’فلسطین‘کا لفظ لکھا ہوا تھا اور تربوز سمیت فلسطینی علامتیں تھیں، جنہیں فلسطینی یکجہتی کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے فلسطین بیگ کا مسئلہ اٹھائے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر پرینکا گاندھی نے کہا’’انہیں بتائیں کہ انہیں بنگلہ دیش میں اقلیتوں ہندوؤں اور عیسائیوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔ بنگلہ دیش کی حکومت سے بات کریں اور ان مظالم کو روکیں‘‘۔
بی جے پی کے راجیہ سبھا ممبر‘غلام علی کھٹانہ نے کہا’’لوگ خبروں کے لیے ایسی باتیں کرتے ہیں۔ جب انہیں عوام نے مسترد کردیا ہے تو وہ اس طرح کی کارروائیوں کا سہارا لیتے ہیں‘‘۔
پرینکا نے اپنے ناقدین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں بتائیں کہ وہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں کچھ کریں، بنگلہ دیش کی حکومت سے بات کریں اور احمقانہ باتیں نہ کریں۔
نئی دہلی میں فلسطینی سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز عابد ایلرازیگ ابو جازر نے گزشتہ ہفتے پرینکا سے ملاقات کی تھی اور کانگریس لیڈر کو کیرالہ کے وائناڈ سے حالیہ لوک سبھا ضمنی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی تھی۔
جون میں پرینکا نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غزہ میں اسرائیلی حکومت کے’قتل عام کے اقدامات‘ہیں اور انہوں نے نیتن یاہو اور ان کی حکومت پر ’بربریت‘کا الزام لگایا تھا۔
کانگریس جنرل سکریٹری کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیتن یاہو نے امریکی کانگریس سے خطاب میں غزہ میں جاری اسرائیل کی جنگ کا دفاع کیا تھا۔
پرینکا نے کہا تھا کہ غزہ میں ہونے والی ہولناک نسل کشی کی وجہ سے آئے دن شہید ہونے والے شہریوں، ماؤں، باپوں، ڈاکٹروں، نرسوں، امدادی کارکنوں، صحافیوں، اساتذہ، مصنفین، شاعروں، بزرگ شہریوں اور ہزاروں معصوم بچوں کے لیے بولنا کافی نہیں ہے۔
پرینکا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ یہ ہر صحیح سوچ رکھنے والے شخص کی اخلاقی ذمہ داری ہے ، بشمول وہ تمام اسرائیلی شہری جو نفرت اور تشدد پر یقین نہیں رکھتے ہیں ، اور دنیا کی ہر حکومت اسرائیلی حکومت کے قتل عام کے اقدامات کی مذمت کرے اور انہیں روکنے پر مجبور کرے۔
پرینکا نے کہا تھا کہ ان کے اقدامات ایک ایسی دنیا میں ناقابل قبول ہیں جو تہذیب اور اخلاقیات کا دعویٰ کرتی ہے۔