سرینگر//
وادی کشمیر میں ٹھٹھرتی سردیوں کے بیچ روایتی سوکھی سبزیوں جن کو مقامی زبان میں’ہوکھ سیون‘کہا جاتا ہے ، کی مانگ اور استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ہونے لگا ہے ۔
وادی کشمیر ان چند جگہوں میں سے ایک ہے جہاں دور جدید میں بھی سردیوں کے دوران سوکھی سبزیاں کھانے کی صدیوں پرانی روایت برقرار ہے ۔
وادی میں جو مشہور اور خاص طور پر دستیاب سوکھی سبزیاں ہیں ان میں دھوپ میں سکھائی جانے والے بیگن، لوکی، شلجم، پالک، ٹماٹر اور میتھی شامل ہے۔
یہ سب سبزیاں گرمیوں کے مہینوں میں مقامی طور پر کاشت کی جاتی ہیں۔ ان سبزیوں کو سخت سردیوں کے لیے محفوظ رکھنے کیلئے دھوپ میں سکھایا جاتا ہے اور جب سرما میں تازہ پیداوار کی کمی ہوتی ہے تو ان کے استعمال سے اس کمی کو پورا کیا جاتا ہے ۔
وادی خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین موسم گرما میں ان سبزیوں کو آفتاب کی تمازت سے سکھاتی ہیں جن کے پاس وافر مقدار میں یہ سبزیاں ہوتی ہیں وہ ان کو بیچتی ہیں جن کے پاس کم مقدار میں ہوتی ہیں وہ سردیوں کے لئے گھروں میں ہی ان کا ذخیرہ کرتی ہیں۔
سردیوں کے دستک کے ساتھ ہی سری نگر اور دیگر علاقوں کے بازاروں کے دکانوں خاص کر ریڑھوں پر یہ خاص سبزیاں نمو دار ہوجاتی ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے دمہال ہانجی پورہ سے تعلق رکھنے والا۱۹سالہ عامر راتھر سرینگر کے ڈلگیٹ علاقے میں گذشتہ ۸برسوں سے سوکھی سبزیاں بیچ کر اپنی روزی روٹی کما رہا ہے ۔
راتھر نے بتایا’’میں نویں جماعت کا طالب علم تھا جب مجھے اپنے گھر کی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانا پڑا اور گھر چلانے کیلئے میں نے یہاں سوکھی سبزیاں بیچنے کا کام شروع کیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’میری سبزیاں شہر کے گوشہ و کنار میں مشہور ہیں کیونکہ یہ سبزیاں اعلیٰ معیار کی ہوتی ہیں نیز صحت کے لئے انتہائی فائدہ بخش ہوتی ہیں‘‘۔
عامر نے ان سبزیوں کی ریٹ کے بارے میں کہا’’سوکھی لوکی فی کلو۶سو روپے‘ سوکھے ٹماٹر فی کلو۶سو سے ہزار روپے، مولی فی کلو۲سو روپے اور بیگن فی کلو ۴سو روپے ہے ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ان سبزیوں کی خاطر خواہ خریداری ہے اور اس سے اچھی طرح سے روزی روٹی کی سبیل کی جا سکتی ہے ۔
غلام احمد نامی ایک شخص نے بتایا’’میں گائوں میں خواتین سے یہ سوکھی سبزیاں خرید کر سری نگر میں دکانداروں کو بیچتا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا’’میں سرما کے دوران اس کاروبار سے اپنی روزی روٹی اچھی طرح سے کماتا ہوں‘‘۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کھانے کی ترجیحات میں جدید تبدیلیوں اور پروسیس شدہ متبادل کی دستیابی کے باوجود خشک سبزیاں کشمیری کچن میں اپنی جگہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
طبی ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سردیوں کے دوران ان روایتی سبزیوں کا استعمال صحت کیلئے مضر نہیں ہے جب تک کہ حفاظتی اجزاء سے پرہیز کیا جائے اور ان کا استعمال اعتدال میں کیا جائے ۔