جموں//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں و کشمیر سروس سیلکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی) کی طرف سے حال ہی میں منظر پر عام لانے والے سب انسپکٹر اسامیوں کی تقرری کے فہرست میں مبینہ بد عنوانی کی جانچ کیلئے ہوم سکریٹری کی قیادت میں ایک جانچ کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے ۔
سنہا نے کہا کہ کمیٹی محدود وقت کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور اگر الزامات صحیح پائے گئے تو اس بھرتی عمل کالعدم قرار دیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو اودھم پور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
سنہا نے کہا’’گذشتہ کچھ دنوں سے اخباروں میں یہ خبریں شائع ہو رہی ہیں کہ سب انسپکٹر اسامیوں کی تقرری کے سلسلے میں غیر جانبداری برتی گئی ہے جس سے یہ معاملہ شکوک کے گھیرے میں آگیا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ہوم سکریٹری‘ آر کے گوئل کی قیادت میں اس معاملے کی جانچ کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
لیفٹیننٹ گورنر‘ نے کہا کہ یہ کمیٹی مخصوص وقت کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔انہوں نے کہا’’اگر جانچ کے دوران تقرری میں غیر جانبداری پائی گئی تو اس عمل کو کالعدم قرار دیا جائے گا اور بھرتی سر نو شفافیت سے کی جائے گی‘‘۔
سنہا کا کہنا تھا کہ اس میں ملوثین کے خلاف قانونی کارروائی انجام دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کی جانی والی کسی بھی بھرتی عمل پر انگشت نمائی نہیں کی گئی
لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ اگر لوگوں کے ذہن میں خدشات ہیں تو انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی کہ وہ غیر جانبدارانہ جانچ شروع کرے ۔
بتادیں کہ جے کے ایس ایس بی نے۴جون پولیس سب انسپکٹر اسامیوں کی تقرری کی لسٹ جاری کی تھی جس پر امیدواروں نے اعتراض کیا تھا۔
اس سے پہلے جموں وکشمیر سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی ) کی طرف سے منظر عا پر لانے والے سب انسپکٹر اور فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ اسامیوں کی تقرریوں کی فہرست میں مبینہ بد عنوانی کی جانچ کیلئے اُمیدواروں نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
اُمیدواروں کی ایک بڑی تعداد نے جموں صوبے میں سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ منظور نظر افراد کو سلیکٹ کیاگیا جو ناقابل برداشت ہے ۔
سروس سلیکشن بورڈ (جے کے ایس ایس بی ) کی جانب سے ماضی اور حال کے دنوں میں سرکاری اسامیوں کو پر کرنے کی خاطر جو تحریری یا آن لائن امتحانات لئے گئے اُن پر اب تعلیم یافتہ نوجوان سوالات اُٹھا رہے ہیں۔
جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں اس حوالے سے سخت بے چینی پائی جارہی ہے اور الزام لگایا جارہا ہے کہ بورڈ سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے افراد کی کے زیر اثر ہے ۔
جموں صوبے میں لگاتار تین روز سے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے سروس سلیکشن بورڈ انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ سلیکشن لسٹ ایک بہت بڑی فراڈ ہے کیونکہ ایک ہی کنبے کے چار چار افراد کو نوکریاں فراہم کی گئی ہیں جس سے بھرتی ایجنسی کے کام کاج پر سوالات اُٹھ رہے ہیں۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران مظاہرین نے بتایا کہ فائنانس اکاونٹ اسسٹنٹ کا سلیکشن لسٹ منظر عام پر آنے کے بعد اُس میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں اور جب اُمیدواروں نے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے تو سرکار نے آفیسران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ حال ہی میں منظر عا پر لانے والے سب انسپکٹر اسامیوں کی تقرری کے فہرست میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں ہیں۔
مظاہرین کا دعویٰ ہے ’’یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی گھر کے چار افراد کو نوکری کے لئے منتخب کیا گیا ہے ‘‘۔ان کا الزام تھا کہ سلیکشن لسٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بورڈ حکام نے قبل از وقت ہی تحریری امتحانات کے پرچے افشاں کئے تھے کیونکہ مسابقتی امتحانات میں ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے جب کسی کو سو میں سے سو مارکس آتے ہیں۔
مطاہرین نے بتایا کہ اس فراڈ میں بڑے مگر مچھوں کے ملوث ہونے کا امکان ہے اور سی بی آئی کے ذریعے ہی تحقیقات سے ملوثین کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔
اُمیدواروں کا کہنا ہے کہ اُتر پردیش ، بہار اور ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی ایسے ہی فراڈ سامنے آئے ہیں جہاں پر سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جموں وکشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مستقبل کو مخدوش بنایا جارہا ہے اور اگر اس بار بھی حکومت ملوثین کے خلاف کارروائی عمل میں لانے سے قاصر رہی تو نوجوانوں کا بھرتیوں ایجنسیوں پر اعتماد ہی اُٹھ جائے گا۔