نئی دہلی//
وزیر خارجہ‘ ایس جئے شنکر نے چہارشنبہ کے روز راجیہ سبھا میں ہندوستان چین تعلقات پر ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے سرحدی علاقوں میں امن اور سکون ایک پیشگی شرط ہے اور دونوں فریق آنے والے دنوں میں ان علاقوں میں کشیدگی میں کمی اور سرگرمیوں کے موثر انتظام پر تبادلہ خیال کریں گے۔
اس بیان کے بعد ایک مختصر ہنگامہ بھی دیکھنے میں آیا اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے ایوان سے واک آؤٹ کیا جب چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے انہیں کچھ وضاحت طلب کرنے سے روک دیا۔
جئے شنکر نے ’چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت‘ کے موضوع پر ایک بیان دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مشرقی لداخ میں اب مرحلہ وار عمل کے ذریعے انخلا مکمل طور پر حاصل کر لیا گیا ہے، جس کا اختتام دیپ سانگ اور ڈیمچوک میں ہوا ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے منگل کو لوک سبھا میں بھی ایسا ہی بیان دیا تھا۔
جئے شنکر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہندوستان اس بات پر بہت واضح ہے کہ تین اہم اصولوں پر ہر حال میں عمل کیا جانا چاہئے، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا’’ایک: دونوں فریقوں کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کا سختی سے احترام کرنا چاہئے ۔ دوسرا: کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے، اور تیسرا: ماضی میں طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمت وں پر مکمل طور پر عمل کیا جانا چاہئے‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے تعلقات نے بہت سے شعبوں میں ترقی کی ہے لیکن حالیہ واقعات سے واضح طور پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ’’ہم واضح ہیں کہ سرحدی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنا ہمارے تعلقات کی ترقی کے لئے ایک شرط ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم کشیدگی میں کمی کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں میں اپنی سرگرمیوں کے موثر انتظام پر تبادلہ خیال کریں گے‘‘۔
شنکر نے کہا کہ انخلا کا کام مکمل ہونے کے بعد اب ہماری توقع ہے کہ باقی ماندہ امور کے بارے میں بات چیت شروع ہوگی جو ہم نے ایجنڈے میں رکھے تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا’’انخلا کے مرحلے کے اختتام سے اب ہمیں اپنے قومی سلامتی کے مفادات کو اولیت دیتے ہوئے اپنے باہمی تعلقات کے دیگر پہلوؤں پر غور کرنے کا موقع ملتا ہے‘‘۔
جئے شنکر کا یہ تفصیلی بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل ہی ہندوستان اور چین کی افواج نے مشرقی لداخ میں دو آخری محاذ آرائی والے مقامات سے فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کا عمل مکمل کر لیا تھا، جس سے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر چار سال سے زیادہ عرصے سے جاری فوجی تصادم کا مؤثر طور پر خاتمہ ہوا تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا’’اگلی ترجیح کشیدگی میں کمی پر غور کرنا ہوگا، جس سے ایل اے سی کے ساتھ ملحقہ ساتھیوں کے ساتھ فوجیوں کی تعداد میں اضافے کو حل کیا جا سکے گا‘‘۔
جئے شنکر کے بیان مکمل ہونے کے فوراً بعد اپوزیشن رہنما کچھ وضاحت طلب کرنا چاہتے تھے۔ تاہم چیئر کی جانب سے اس کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ایوان میں تھوڑی دیر کے لئے ہنگامہ ہوا۔
نائب صدر نے کہا’’میں نے بار بار آپ کی توجہ مبذول کرائی ہے کہ پوری قوم ہم پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ہمارے طرز عمل سے ادارے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، بحث کے لیے بنایا گیا ادارہ ایسا نہیں کر رہا ہے، اس لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے‘‘۔
دھنکھر نے کہا’’بیان کا قاعدہ واضح ہے۔ وزیر …ایوان کو اعتماد میں لیا ہے۔ وہ جتنا ممکن ہو سکے مکمل ہو سکتا ہے‘‘۔اس کے بعد حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اس کے بعد ایوان نے بوائلرز بل پر بحث شروع کی۔