پاکستان کے بارے میں جو ایک بات آپ آنکھیں بند کرکے کہہ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ… کہ آپ اس ملک کو کبھی بھی کسی بھی وقت یرغمال بنا سکتے ہیں… اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں… اس سے اپنی کوئی بھی بات ‘ کوئی بھی مطالبہ منوا سکتے ہیں… کچھ اس طرح کہ جیسے یہ کوئی ملک ‘ کوئی مملکت نہیں بلکہ Banana رپبلک ہے ۔دیکھا ہے… ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ کبھی کوئی مذہبی جماعت تو کبھی کوئی سیاسی جماعت اپنے کارکنوں کو اسلام آباد کو گھیرے میں لینے پر اکساتی ہے اور پھر وہیں ڈیرہ ڈالتی ہے… یہ کام عمران خان کے ساتھ مولانا طاہرالقادری ماضی میں کر چکے ہیں… ختم نبوت کی تحریک چلانے والی جماعتیں بھی دھرنے دے چکی ہیں … عجیب و غریب مطالبات کو لے کر دھرنے دے چکی ہیں اور… اور اب ایک بار پھر عمران خان کی جماعت کے لوگ ایسا کررہے ہیں … ایک عجیب مانگ کو لے کر کررہے ہیں… اور ان کی مانگ یہ ہے یا تھی کہ جب تک عمران خان کو رہا نہیں کیا جاتا وہ اسلام آباد کا محاصرہ ختم نہیں کریں گے … اس سے عجیب کوئی مطالبہ ہو نہیں سکتا ہے … اور اس لئے نہیں ہوسکتا ہے کہ عمران خان کو یقینا کسی الزام میں گرفتار کیا گیا ہو گا اور… اور الزام صحیح ہے یا غلط اس کا فیصلہ عدالت کرتی ہے… اس کا فیصلہ سڑکوں پر نہیں ہو سکتا ہے… احتجاجوں اور دھرنوں سے نہیںہو سکتا ہے… کم از کم کسی اور ملک میں ایسا نہیں ہو سکتا ہے… لیکن… لیکن چونکہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ … کہ پاکستان میں اس ملک ‘ ملک کی حکومت کو یرغمال بنانا معمول کی بات ہے…اور عمران خان کی جماعت نے اسے ثابت کردیا ہے… پھر ثابت کردیا ہے ۔ کوئی بڑی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ کل کو کوئی اور جماعت ‘ کوئی مذہبی گروپ ملک کو ایک بار پھر یرغمال بنائے اور … اور کچھ ایسا ویسا مطالبہ ‘ ایسی ویسی مانگ کو لے کر یرغمال بنائے کہ … کہ اس ملک کے پالیسی سازوں کو افسوس ہو گا… اس بات کا افسوس ہو گا کہ … کہ انہوں نے اس ملک کو اس نہج ‘ اس مقام پر پہنچنے کیسے دیا جہاں پر وہ آج کھڑا ہے … اور اللہ میاں کی قسم جس مقام پر پاکستان آج کھڑا ہے ‘اس کے بانیوں کو افسوس ہو گا… اس بات کا افسوس ہو گا کہ انہوں نے کہیں اس ملک کو بنا کر کوئی غلطی تو نہیں کی تھی۔ ہے نا؟