نئی دہلی//مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر جیوتیر آدتیہ سندھیا نے آج یہاں ملک کی پہلی قومی فضائی اسپورٹس پالیسی جاری کی جس میں مختلف مقامات پر مختلف فضائی کلسٹرز سمیت 11 قسم کے ہوائی کھیلوں کے لیے ایک مکمل ماحولیاتی نظام بنانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس سے ملک میں سیاحت، سفر، مینوفیکچرنگ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔
یہاں ایک پریس کانفرنس میں اس پالیسی کو جاری کرتے ہوئے مسٹر سندھیا نے کہا کہ آج ملک کے شہری ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے جب ہندوستان میں فضائی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے کافی تحقیق اور مطالعہ کے بعد ایک قومی فضائی اسپورٹس پالیسی تیار کی گئی ہے۔ اس وقت ملک میں تقریباً پانچ ہزار لوگ ہوائی کھیلوں سے وابستہ ہیں اور اس سے تقریباً 80-100 کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔ نئی فضائی اسپورٹس پالیسی کے بعد اس شعبے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو روزگار ملنے کی امید ہے اور 10 ہزار کروڑ روپے تک کی آمدنی ہوگی۔
شہری ہوا بازی کے وزیر نے کہا کہ ان کی وزارت کے سکریٹری کی سربراہی میں ائیر اسپورٹس فیڈریشن آف انڈیا تشکیل دی جائے گی جو ملک میں ہوائی کھیلوں کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی ہوگی اور 11 اقسام کی قومی انجمنوں کو تشکیل دے کر ان کے صدور اور سیکریٹریوں، انڈین ائرو کلب اراکین، تین ماہرینی اور رکن سکریٹری کے طور پر شہری ہوا بازی کی وزارت کے جوائنٹ سیکریٹری سمیت مجموعی طور سے 34 اراکین فیڈریشن کے گورننگ بورڈ میں ہوں گے، اس کے چار اراکین حکومت سے اور باقی نجی شعبے سے ہوں گے۔
مسٹر سندھیا نے کہا کہ فضائی کھیلوں کی جن 11 اقسام کو اس پالیسی میں شامل کیا گیا ہے ان میں ایروبیٹکس، ایرو ماڈلنگ اور ماڈل راکٹری، امیچیور بلٹ اور ایکسپریمینٹل ائرکرافٹ، ایئر بیلوننگ، ڈرون، گلائیڈنگ اور پاور گلائیڈنگ، ہینگ گلائیڈنگ اور پاورڈ ہینگ گلائیڈنگ، پیراشوٹس (پیراشوٹس)، اسکائی ڈائیونگ، بیس جمپنگ اور ونگ سوٹ، پیرا گلائیڈنگ اور پیراموٹرنگ (بشمول پاورڈ پیراشوٹ ٹرائیکس)، پاورڈ ہوائی جہاز (الٹرا لائٹ، مائیکرو لائٹ، اور لائٹ اسپورٹس ایئر کرافٹ وغیرہ) اور روٹر کرافٹ (بشمول آٹوگائرو) وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان کی مقبولیت کی بنیاد پر مزید کھیلوں میں اضافہ کیا جائے گا۔