نئی دہلی//
دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ جموں کشمیر ٹیرر فنڈنگ کیس کے ملزم اور بارہمولہ کے ایم پی انجینئر رشید کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر کل اپنا فیصلہ سنائے گی۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ فیصلہ سنائیں گے۔ حالانکہ درخواست ضمانت پر فیصلہ آج سنایا جانا تھا۔
پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے۱۳ نومبر کو کہا تھا کہ انجینئر رشید کے خلاف درج کیس کو ایم پی،ایم ایل اے کورٹ میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ چونکہ ملزم رکن پارلیمنٹ بن چکے ہیں، اس لیے وہ ۲۰ نومبر کو اس بات پر غور کرے گی کہ آیا کیس کو ایم پی،ایم ایل اے کورٹ میں منتقل کیا جائے یا نہیں۔
انجینئر رشید نے ۲۸؍اکتوبر کو تہاڑ جیل میں خودسپردگی کی تھی۔ ۱۰ ستمبر کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے انجینئر رشید کو جموں و کشمیر میں انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے دو اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے انجینئر رشید کی عبوری ضمانت میں دو بار توسیع کی تھی۔
انجینئر رشید نے لوک سبھا انتخابات ۲۰۲۴ میں این سی امیدوار عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ انجینئر رشید کو این آئی اے نے ۲۰۱۶ میں گرفتار کیا تھا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ۱۶مارچ ۲۰۲۲ کو حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، انجینئر رشید، ظہور احمد وٹالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا گیا۔
این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کو انجام دیا۔ ۱۹۹۳ میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے کیا گیا۔
این آئی اے کے مطابق۔ حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر حوالا اور دیگر چینلز کے ذریعے دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے لیے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کو وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا۔