’یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہمارا پروٹیکشن گرڈ بہت مضبوط ہے جو جدید ہتھیاروں سے لیس ہے‘
راجوری//
بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) جموں فرنٹیئر کے انسپکٹر جنرل ڈی کے بورا نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ دہشت گردوں کی طرف سے دراندازی کی ممکنہ کوشش کا مقابلہ کرنے کیلئے سیکورٹی فورسز ’پوری طرح چوکس‘ ہیں اور کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط حفاظتی گرڈ موجود ہے۔
لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سرگرمیوں میں تیزی کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹس کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بی ایس ایف افسر نے کہا کہ اگر دہشت گرد کہیں سے بھی دراندازی کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو بھی انہیں دور دراز علاقوں تک پہنچنے سے پہلے ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں۔
بورا بی ایس ایف کے مغربی کمان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ستیش ایس کھنڈارے کے ساتھ سرحدی ضلع راجوری جا رہے تھے تاکہ فورس کی ۵۴ ویں بٹالین کے ذریعہ منعقدہ ۱۰ روزہ ’بھارت درشن‘ دورے کیلئے مقامی طلباء کے ایک گروپ کو ہری جھنڈی دکھا سکیں۔
بورا نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک (پاکستان) ہمیشہ دہشت گردوں کو (تخریبی سرگرمیوں کے لیے) دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔ ’’میں عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ (سرحدوں پر) ہمارا پروٹیکشن گرڈ بہت مضبوط ہے، جدید ہتھیاروں اور مناسب افرادی قوت سے لیس ہے۔ دراندازی کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دی جائے گی اور سرحدوں کو مکمل طور پر محفوظ رکھا جائے گا‘‘۔
موسم سرما کے آغاز اور دھند کے حالات کے ساتھ دراندازی کی کوششوں میں اضافے کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
بی ایس ایف کے آئی جی نے کہا’’کوئی چیلنج نہیں ہے کیونکہ ہر سال موسم سرما آتا ہے اور دھند بھی۔ ہماری تمام افواج (سرحد اور اندرونی علاقوں میں تعینات) کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری طرح چوکس ہیں۔ ہر سال صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اس کے مطابق اقدامات کیے جاتے ہیں لہذا یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے جو پہلی بار ہو رہی ہے‘‘۔
پاکستان کی جانب سے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کے لیے ڈرونز کے استعمال کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے ہی مناسب اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
اس طرف داخل ہونے کے موقع کا انتظار کرنے والے مشتبہ دہشت گردوں کی تعداد کے بارے میں ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا’’ہم سر گننے کے لئے نہیں جاتے ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی اس طرف دراندازی کرنے کے قابل نہ ہو‘‘۔
بورا نے کہا’’چاہے ۱۰ ہوں یا۲۰‘ اس کا ہمارے لیے کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہمارا اصول یہ ہے کہ کوئی بھی سرحد پار کرنے کے قابل نہیں ہے اور دراندازی کو یقینی نہیں بنا سکتا‘‘۔
سرحدی حفاظتی فورس کے آئی جی نے کہا’’اگر دہشت گرد کہیں سے بھی دراندازی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تب بھی دور دراز علاقوں میں پہنچنے سے پہلے ہی انہیں ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں۔ تمام فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی ہے اور ہم کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں‘‘۔
فارورڈ ایریاز میں ہائی ٹیک کیمروں کی تنصیب کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کوئی بھی جانکاری دینے سے انکار کردیا۔
ان کاکہنا تھا’’آپ پرسکون رہیں اور یقین دلائیں کہ تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت نے تمام وسائل دستیاب کرائے ہیں اور اس پر کڑی نظر رکھی جائے گی تاکہ دراندازی نہ ہو‘‘۔
جموں کے اکھنور سیکٹر میں حالیہ انکاؤنٹر میں جہاں تین دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سے پہلے کٹھوعہ میں ایک انکاؤنٹر میں جہاں دو دہشت گرد مارے گئے تھے، کے بارے میں بورا نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکورٹی فورسز قریبی تعاون سے کام کر رہی ہیں۔
قبل ازیں اے ڈی جی بی ایس ایف نے کہا کہ فورس نے مرکزی حکومت کی پہل کے مطابق دور دراز اور دور دراز سرحدی گاؤوں کے بچوں کیلئے’بھارت درشن‘دورے کا اہتمام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو شمالی ہندوستان کے دورے پر لے جایا جائے گا تاکہ انہیں ان کے ملک کی دولت سے آگاہ کیا جاسکے۔
اے ڈی جی نے کہا کہ بی ایس ایف پوری پیشہ ورانہ مہارت اور چوکسی کے ساتھ بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر اپنی سرحد کی حفاظت کے فرائض انجام دے رہا ہے۔
کھنڈارے نے کہا’’بی ایس ایف، جموں و کشمیر پولیس، فوج اور سی آر پی ایف سمیت سبھی فورسز کے درمیان ہم آہنگی ہے۔‘‘