سرینگر///
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ کانگریس پارٹی جموں کشمیر اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ قرارداد کا خیرمقدم کرتی ہے جس میں ریاست کا درجہ اور تمام آئینی ضمانتوں سمیت جموں کشمیر کے لوگوں کے آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر کے عوام کا یہ پہلا جمہوری اظہار ہے جو ان کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔ان کاکہنا تھا’’ مرکزی حکومت کے پاس جموں کشمیر کے لوگوں کو ان حقوق اور تحفظ سے محروم کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے جو ملک کے کئی دیگر حصوں میں پہلے سے موجود ہیں‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دلانے اور اس کے لوگوں کے حقوق بشمول زمین، روزگار، قدرتی وسائل اور ثقافتی شناخت کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے۔
قرہ کاکہنا تھا کہ بی جے پی کی قرارداد کی مخالفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے سیاسی مفادات جموں کشمیر کے عوام کی امنگوں سے متصادم ہیں۔انہوں نے کہا’’ وہ نہ صرف عوام کے جذبات کو نظر انداز کر رہے ہیں بلکہ ثقافتی شناخت، زمین، ملازمتوں اور قدرتی وسائل سمیت آئینی اور جمہوری حقوق کی بحالی میں بھی رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کے خلاف کام کرتے ہوئے ان کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ نہیں کرسکتے ہیں‘‘۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ قرارداد نئی دہلی اور جموں و کشمیر کے عوام کے درمیان بامعنی رابطے کا موقع فراہم کرتی ہے، جو گزشتہ کئی سالوں میں بی جے پی حکومت کے اقدامات سے پیدا ہونے والے عدم اعتماد کی روشنی میں ہے۔
قرہ نے کہا کہ قرارداد کی مخالفت کرنا بی جے پی کیلئے سیاسی فائدے حاصل کرنے کیلئے’دودھ دینے والی گائے‘‘ بن گیا ہے۔
کانگریس کے یونٹ صدر نے کہا کہ آرٹیکل۳۷۰ کی قرارداد کی منظوری پر ایوان میں بی جے پی ارکان کی جانب سے پیدا کیا گیا ہنگامہ جموں کشمیر کے عوام کے لئے ناقابل قبول ہے۔
قرہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی قرارداد پر بی جے پی کی مخالفت ترقی پسند سماج کے طرز عمل کے خلاف ہے جو نہیں ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جموں کشمیر نے دس سال کے وقفے کے بعد ایک منتخب حکومت دیکھی ہے۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات یہاں طویل عرصے کے بعد منعقد ہوئے ہیں۔’’ ہمیں لوگوں کی امنگوں اور خواہشات کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔ جس طرح سے بی جے پی نے قرارداد کی مخالفت کی وہ ہمارے لئے انتہائی ناقابل قبول ہے‘‘۔
قرہ نے کہا کہ جموں کشمیر وفاقی ہندوستان کا حصہ تھا ، لیکن حالیہ دنوں میں اس ڈھانچے کو واپس لے لیا گیا تھا اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے تمام ضمانتوں کے ساتھ بحال کیا جائے۔
کانگریس کے یونٹ صدر نے کہا کہ ایوان نے آج جو قرارداد منظور کی ہے وہ حکومت ہند اور جموں و کشمیر کے عوام کے درمیان بات چیت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں جن لوگوں نے قرارداد کی مخالفت کی ہے انہوں نے اسے نہیں پڑھا ہے یا وہ اسے صحیح طریقے سے نہیں سمجھتے ہیں۔ یا پھر وہ اسے ایک ایشو بنانا چاہتے ہیں، کیوں کہ یہ بی جے پی کے لیے سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے دودھ دینے والی گائے بن چکی ہے۔
قرہ نے مزید کہا کہ قرارداد میں جموں کشمیر کے وفاقی ڈھانچے کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو ہم سے ’یکطرفہ‘،’من مانی‘،’غیر آئینی‘اور’غیر جمہوری‘طور پر چھین لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ حکومت کو حکومت ہند اور جموں و کشمیر کے عوام کے درمیان بات چیت شروع کرنی چاہئے۔