کانپور// اترپردیش کے ضلع کانپور کے بیکن گنج تھانے کے نئی سڑک علاقے میں گذشتہ کل دو گروپوں میں پیش آئے پر تشدد واقعہ کے سلسلے میں پولیس نے ابھی تک کلیدی ملزم حیات ظفر ہاشمی سمیت 24افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اس ضمن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانپور کے پولیس کمشنر وجئے سنگھ مینا نے بتایا’ جمعہ کو 18افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جب کہ 6مزید افراد کو آج گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ابھی تک شناخت کئے گئے 36 ملزمین میں سے پولیس نے 24 کو گرفتار کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں کچھ سازش رچنے والوں کے نام سامنے آئے ہیں’ ان کی شناخت حیات ظفر ہاشمی جو کہ ایم ایم جوہر فینس ایسوسی ایشن کا قومی صدر ہے۔ ایم ایم کے ہی ریاستی صدر جاوید احمد خان،ممبر محمد راہی اور محمد سفیان کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کمشنر نے بتایا کہ ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ انہوں نے شہر چھوڑ دیا ہے اور جاوید احمد لکھنؤ میں یوٹیوب چینل چلاتا ہے۔اطلاع کے مطابق لکھنؤ میں انہیں ٹریک کیا گیا اور کرائم برانچ کی ٹیم نے انہیں ہفتہ کو حضرت گنج علاقے سے گرفتار کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ 6موبائل اور کچھ دستاویزات برآمد کئے گئے ہیں جنہیں فورنسک ٹیسٹ کے لئے بھیجا جائے گا۔ان کے بینک اکاونٹ چیک کئے جائیں گے اور اس نکتے کی جانچ کی جائے گی آیا ان کا کسی دوسری تنظیم بشمول پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی) سے تو نہیں ہے۔انہیں آج عدالت میں پیش کرکے عدالت سے ان کی 14دنوں کو پولیس تحویل طلب کی جائے گی۔
مینا نے کہا کہ ابھی تک گرفتار ملزمین نے پانچ۔چھ افراد کے نام بتائے ہیں لیکن ان ارادوں اور سازشوں کو جاننے کے لئے تفصیلی تحقیق کی جائے گی۔ عدالت سے ان کی 14دنوں کی پولیس حراست طلب کی جائے گی تاکہ پورے نیٹ ورک کا انکشاف کیا جاسکے۔ تاکہ جو افراد بھی اس سازش کے پیچھے ہیں ان کی شناخت کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ خاطیوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ، نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی اور یہ پیغام دینے کے لئے کہ ایسی حرکتیں قطعی برداشت نہیں کی جائیں گی شرپسند عناصر اور سازش رچنے والوں کی ملکیت کو قرق و منہدم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا پی ایف آئی نے منی پور اور مغربی بنگال میں 3/6/2022 کو اس تعلق سے بند کا اعلان کیا تھا اور ہمیں ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ ان کا اس سے کچھ تعلق ہے۔یہ تفتیش کا موضوع ہے اور جلد ہی اسے مکمل کرلیا جائے گا۔
پولیس کمشنر نے کہا کہ متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔کچھ ٹیم تشدد میں شامل افراد کی شناخت پر کام کررہی ہیں تو کچھ ملزمین کی گرفتار کے لئے کوشاں ہیں۔سازش کے اینگل کو انکار نہیں کیا جاسکتا۔واقعہ کے سلسلے اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ کچھ افراد نے شہر کا ماحول خراب کرنے کی سازش رچی تھی۔
وہیں دوسری جانب متاثرہ علاقے میں آج حالات پرامن ہیں۔ ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر بازار مکمل طور سے بند رہے ۔ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے نپٹنے کے لئے کثیر تعداد میں پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔جمعہ کی دیر رات حالات کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سرپشند عناصر سے پوری سختی کے ساتھ نپٹنے کی ہدایت دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ پیغمبر محمدؐ کے خلاف بی جے پی ترجمان نپور شرما کے ذریعہ کئے گئے قابل اعتراض تبصرے کے خلاف ضلع کانپور کے بیکن گنج تھانہ علاقے میں جمعہ کو اعلان کیا گیا بندو مظاہرہ دوگروپوں درمیان کشیدگی کی شکل اختیار کرگیا تھا۔اس پرتشددجھڑپ میں متعدد افرادکے زخمی ہوئے تھے۔
اس تعلق سے جمعہ کی شام اپنے بیان میں اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(نظم نسق) پرشانت کمار نے بتایا تھا کہ متاثرہ علاقے میں اضافہ پولیس تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سازش رچنے والوں اور شرپسند عناصر کے خلاف گینگسٹر کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ان کی املاک قرق یا منہدم کی جائیں گی۔
پولیس اطلاع کے مطابق بی جے پی ترجمان نپور شرما کے ذریعہ پیغمبر محمد ؐ کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض تبصرے کے سلسلے میں ایک گروپ مشتعل تھا اور اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے جمعہ کی نماز کے بعد نئی سڑک پر جمع ہوا تھا۔مظاہرین بی جے پی ترجمان کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے کہ دیکھتے ہی دیکھتے کچھ شرپسند عناصر نے پتھر بازی شروع کردی جس کے بعد ماحول بگڑ گیا۔مظاہرہ دو گروپوں کے مابین پرتشدد جھڑپ کی شکل اختیار کرگیا۔حالات اس قدر بے قابو ہوگرئے کہ شرپسند عناصر کی جانب سے پتھراؤ کے ساتھ فائرنگ و بمباری کی بھی اطلاعات ہیں۔
اے ڈی جی پرشانت کمارکے مطابق کانپو رکے بیکن گنج تھانے کے نئی سڑک علاقے میں کچھ افراد نے بازار کی دوکانیں بند کرانے کی کوشش کی جس کی دوسرے گروپ کے ذریعہ مخالفت کی گئی۔اس کی وجہ سے دونوں گروپوں میں تشدد پھوٹ پڑا اور پتھربازی شروع ہوگئی۔ اس ضمن میں اطلاع ملنے کے بعد پولیس کمشنر کے ساتھ اعلی افسران موقع پر پہنچے اور ضروری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے حالات کو کنٹرول کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کو حکومت نے کافی سنجیدگی سے لیا ہے اور اس کے لئے اضافی پولیس فورس بشمول 12 کمپنی پی اے سی کو وہاں روانہ کیا گیا ہے۔ اس کے علااوہ کچھ افسران بھیجے جارہے ہیں۔ وہاں جن جن بھی افراد نے پتھراؤ کیا ہے ان کی پہچان کرائی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کو وافر مقدار میں ویڈیو فوٹیج موصول ہوئے ہیں جن کی بنیاد پر آگے کی کاروائی کی جائے گی۔