اللہ میاں کی قسم وہ لوگ احمق ہیں… یا احمقوں سے بھی بد تر ہیں جو یہ سوچتے ہیں‘ جو یہ کہتے ہیںیا جنہیں اس بات کا صدمہ پہنچا ہے کہ جموںکشمیر میں نیشنل کانفرنس نے الیکشن … اسمبلی الیکشن میں کامیابی کیوں حاصل کی … یقین کریں کہ ان احمقوں جیسا احمق کوئی او ر نہیں ہو سکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے۔ہمارا ان احمقوں کو ایک ہی مشورہ ہے کہ وہ اپنی یہ احمقانہ سوچ بدل دیں… اس میں تبدیلی لائیں اور… اور اس لئے لائیں کیونکہ بھلے ہی جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس الیکشن جیت گئی ہو‘ بھلے ہی اس نے آدھی ادھوری‘ لولی لنگڑی سرکار بھی بنائی ہو … لیکن اصل جیت ملک اور ملک کی جمہور نظام کی ہوئی ہے۔جن احمقوں کی سوچ چھوٹی ہو …جن کی سوچ چھوٹی ہے وہ ایسی احمقانہ سوچ رکھتے ہیں… صرف یہ احمق ایسا سوچتے ہیں ‘ باقی کوئی نہیں کہ … کہ یہ جو این سی ہے یہ کوئی علیحدگی پسند جماعت نہیں ہے‘ یہ کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کو چیلنج نہیں کرتی ہے… یہ کشمیر کو متنازعہ نہیں سمجھتے ہیں… یہ کشمیر کے کسی بھی مسئلہ کا حل ملک کے آئین سے باہر نہیں سمجھتی ہے… یہ پاکستان سے بات چیت کی ضرور وکالت کرتی ہے‘ لیکن کشمیر میں پاکستان کی بات نہیں کرتی ہے… یہ اپنے اور جموں کشمیر کے مسائل کا حل اسلام آباد میں نہیں بلکہ نئی دہلی میں تلاش کرتی ہے… یہ ریاستی درجے کی بحالی کی قرار داد لے کر اسلام آباد نہیں بلکہ نئی دہلی گئی اور وزیر اعظم ہند سے ملتی … ہاں این سی دفعہ ۳۷۰ کی واپسی کی بات کرتی ہے… اور سو فیصد کرتی ہے… یہ اس جماعت کا ایک سیاسی نظریہ ہے… بالکل اسی طرح جس طرح بی جے پی کا اس دفعہ … دفعہ ۳۷۰ کو ختم کرنے کا نظریہ تھا…لیکن یہ بھی تو سچ ہے کہ این سی جس ۳۷۰ کی بات کرررہی ہے وہ کوئی پاکستانی آئین کا حصہ نہیں تھا … وہ پاکستان کے آئین میں شامل نہیں تھا… ۳۷۰ ملک کے آئین ‘ ہندوستان کے آئین کا حصہ تھا…پھر اس پر بات کرنے والی این سی یا کشمیر کی کسی دوسری سیاسی جماعت پر یہ احمق سنگ کیوں بر سا رہے ہیں؟ سچ تو یہ ہے کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں کسی جماعت کی جیت ہو ئی ہے اور نہ کسی کی ہار… اگر کوئی جیت گیا ہے تو… تو وہ ملک اور اس کا جمہوری نظام جیت گیا ہے… اور جو احمق ملک اور اس کے جمہوری نظام کی جیت پر ماتم کررہے ہیں ‘ انہیں اس سے صدمہ پہنچا ہے … انہیں احمق نہیں تو اور… اور کیا کہیں گے ۔ احمق ہی کہیں گے ۔ ہے نا؟