واشنگٹن//
امریکہ کےصدر جو بائیڈن نے کانگریس سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں پے درپے چونکا دینے والے فائرنگ کے واقعات کوسامنے رکھتے ہوئے بندوق کے تشدد کوروکنے کے لیے عام فہم اقدامات کی منظوری دے۔
جمعرات کو قوم ے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کانگریس پر زور دیا کہ سیمی آٹومیٹک، ریپڈ فائر اسالٹ ہتھیاروں اور اعلیٰ صلاحیت والے میگزین پر 1994 میں عائد کردہ پابندی کو بحال کیا جائے۔ مذکورہ ہتھیاروں پر پابندی2004 میں ختم ہو گئی تھی۔
بائیڈن نے کہا کہ ” اگر ہم ہتھیاروں پر پابندی نہیں لگا سکتے، تو ہمیں ان کی خریداری کے لیے عمر کی حد 18 سے بڑھا کر 21 کر دینا چاہیے، اس کے علاوہ اسلحہ خریدنے والوں کے ماضی کی بھی سخت جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔”
اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ٹیکساس کے پرائمری اسکول میں حملہ آور ملزم نے 18 سال کی عمر کو پہنچتے ہی دو بندوقیں خریدی تھیں جس کا استعمال کرتے ہوئے اس نے 19 طلبہ اور دو اساتذہ کو قتل کیا۔
صدر بائیڈن نے اس استثنیٰ کو بھی منسوخ کرنے پر زور دیا جو بندوق بنانے والوں کو ذمہ داری سے بچاتا ہے۔ ان کے بقول ، "اسلحہ سازی ملک کی واحد صنعت ہے جسے اس قسم کا استثنیٰ حاصل ہے۔ ذرا تصور کریں، اگر تمباکو کی صنعت مقدمہ چلائے جانے سے محفوظ ہوتی تو آج ہم کہاں ہوتے۔”
صدر بائیڈن کے خیال میں ہتھیاروں سے متعلق نئی پابندیاں گن وائلنس کی روک تھام میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔
صدر نے زور دیا کہ اس مسئلے کی سخت نگرانی کرنے کی ضرورت ہے اگر آپ ایسا نہیں کرتے اور کچھ برا ہوتا ہے، تو آپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق صدر نے جن اقدامات کی وکالت کی ان کے سیاسی طور پر منقسم کانگریس میں منظوری حاصل کرنے کا امکان نہیں ہےکیوں کہ برسوں سے امریکی قانون ساز بندوق سے متعلق قانون سازی پر اختلافات کا شکار ہیں۔
ری پبلکن بڑے پیمانے پر فائرنگ اور بندوق کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں لیکن انہوں نے بندوق کے کنٹرول سے متعلق قانون سازی کو باقاعدگی سے روک دیا ہے۔ ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کے حق میں مجوزہ پابندیاں قانون کی پابندی کرنے والے شہریوں کی آزادی پر اثر انداز ہوں گی اور امریکیوں کے بندوق رکھنے کے اس حق سے متصادم ہیں جو امریکی آئین کی دوسری ترمیم میں درج ہے۔
اپنے خطاب میں بائیڈن نے ایک خط کا حوالہ دیا جو انہیں ریاست ٹیکساس کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والی لڑکی کی دادی کی طرف سے موصول ہوا تھا۔
خط میں لکھا ہے، "اس پوشیدہ لکیر کو مٹا دیں جو ہماری قوم کو تقسیم کر رہی ہے۔ اس کا حل نکالا جائے اور جو خرابی ہے اسے دور کیا جائے اور ایسی تبدیلیاں کی جائیں جو اس (طرح کے واقعات) کے دوبارہ ہونے کو روک سکیں۔”