سرینگر//
لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا نے پیر کو نیشنل کانفرنس کے نائب صدر‘ عمر عبداللہ کو۱۶؍ اکتوبر کو مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے پہلے وزیر اعلی کے طور پر حلف لینے کی دعوت دی۔
مرکز کی جانب سے جموں کشمیر میں صدر راج ہٹائے جانے کے ایک دن بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
عمرعبداللہ کو لکھے گئے خط میں سنہا نے کہا’’مجھے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے ۱۱؍ اکتوبر ۲۰۲۴ کا ایک خط ملا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ آپ کو متفقہ طور پر لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا گیا ہے‘‘۔
سنہانے کہا کہ انہیں جموں کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ، سی پی آئی (ایم) سکریٹری جی این ملک، عام آدمی پارٹی کے قومی سکریٹری پنکج کمار گپتا اور آزاد ایم ایل اے پائرے لال شرما، ستیش شرما، محمد اکرم، رامیشور سنگھ اور مظفر اقبال خان کی طرف سے بھی ایک خط ملا ہے جس میں نیشنل کانفرنس کی حمایت کی گئی ہے۔
خط میں لکھا گیاہے’’میں آپ کو جموں و کشمیر کی حکومت بنانے اور اس کی قیادت کرنے کی دعوت دیتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں‘‘۔
ایل جی نے اپنے خط میں کہا’’جیسا کہ الگ سے طے پایا ہے، میں آپ کو اور ان لوگوں کو عہدے اور رازداری کا حلف دوں گا جن کو آپ نے ۱۶؍ اکتوبر۲۰۲۴کو صبح ساڈھے گیارہ بجے سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں اپنی کابینہ کے رکن کے طور پر شامل کرنے کی سفارش کی ہے‘‘۔
سنہا نے کہا’’ میں اس موقع پر جموں و کشمیر کے عوام کے بہترین مفاد میں آپ کی کوششوں میں انتہائی مفید مدت اور کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں‘‘۔
ایل جی کے پرنسپل سیکریٹری نے عمرعبداللہ کو خط سونپا اور انہیں حلف برداری کی تقریب کی تاریخ اور وقت کے بارے میں مطلع کیا۔
اس سے پہلے عمر عبداللہ نے ’ایکس ‘ پر کہا کہ انہیں ایل جی ‘منوج سنہا نے حکومت بنانے کی دعوت دی ہے ۔
عمر نے ایکس پر یہ جانکاری شیئر کی’’ایل جی منوج سنہا جی کے پرنسپل سکریٹری کا استقبال کرکے خوشی ہوئی۔ انہوں نے ایل جی سنہا کا ایک خط مجھے سونپا جس میں مجھے جموں و کشمیر میں اگلی حکومت بنانے کی دعوت دی گئی ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے گزشتہ ہفتے ایل جی سنہا سے ملاقات کرکے جموں کشمیر میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا تھا ۔
ایل جی سنہا کی حکومت بنانے کی دعوت سے پہلے جموں کشمیر میں گزشتہ ۶ سال جاری صدر راج کوختم کردیا تھا ۔
اتوار کو صدر راج واپس لے لیا گیا، جس سے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں نئی حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی۔ مرکزی وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ نیشنل کانفرنس،کانگریس اتحاد نے حالیہ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔ این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ جموں و کشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ انہیں اتحاد کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔
این سی کو ۹۰ رکنی اسمبلی میں ۴۲ نشستیں ملیں جبکہ کانگریس ۶ پر کامیاب ہو ئی ۔ اس کے علاوہ اس اتحاد کو سی پی آئی ایم‘ محمد یوسف تاریگامی‘ جنہوں نے اسمبلی حلقہ کولگام میں کامیابی حاصل کی ۔ اس کے علاوہ چار آزادامیدواروں اور ڈوڈہ حلقے سے عام آدمی کی ٹکٹ پر کامیاب ہو نے والی ایک اور امیدوار کی بھی حمایت حاصل ہے ۔
۳۱؍ اکتوبر ۲۰۱۹ کو جموں کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مرکزی راج نافذ کیا گیا تھا، سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں باضابطہ تقسیم کے بعد۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ۲۰۱۹ کو پارلیمنٹ نے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو منظور کیا تھا۔ آئین کی دفعہ ۳۷۰، جس نے سابقہ ریاست کو خصوصی حیثیت دی تھی، کو بھی اس دن منسوخ کر دیا گیا تھا۔
۳۱؍ اکتوبر۲۰۱۹ سے پہلے، سابقہ ریاست میں جون۲۰۱۸ سے اس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے استعفیٰ کے بعد جب بی جے پی نے پی ڈی پی کی زیر قیادت حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی تو مرکزی حکومت جاری تھی۔
سابقہ ریاست میں پہلے چھ ماہ کے لیے گورنر راج کے طور پر مرکزی راج نافذ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اگلے چھ ماہ کے لیے صدر راج نافذ کر دیا گیا، جسے بعد میں پارلیمنٹ کی منظوری سے کئی بار بڑھایا گیا۔ آئین کا آرٹیکل ۳۵۶، جس کے تحت کسی ریاست میں صدر راج نافذ ہے، مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں لاگو نہیں ہوتا ہے۔