سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ لیجسلیچر پارٹی(ایل پی) کی میٹنگ میں عمر عبداللہ کو ایل پی کا چیئرمین منتخب کیا گیا جس کا مطلب ہے کہ عمر پارٹی کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار ہیں۔
عمر کو اب اتحادی کانگریس سے حمایت کا خط ملے گا اور اس کے بعد وہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کریں گے اور۴۹ ممبران اسمبلی کے ساتھ حکومت کی تشکیل کا دعویٰ پیش کریں گے۔
نوائے صبح کمپلیکس میں نیشنل کانفرنس ہیڈکوارٹرز میں اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ایل پی اجلاس میں عمر کو چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا جموں کشمیر میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ بہت جلد کیا جائے گا۔ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ آج کی میٹنگ میں اتفاق رائے سے عمر عبداللہ کو قانون ساز پارٹی کا سربراہ منتخب کیا گیا۔
حکومت سازی کا دعویٰ کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’حکومت تشکیل دینے کیلئے دعویٰ بہت جلد کیا جائے گا ہم لوگ ٹھہرنے والے نہیں ہیں‘‘۔
این سی صدر کا کہنا تھا’’آج کی میٹنگ میں بات صرف قانون ساز پارٹی کے سربراہ کے انتخاب کے متعلق ہوئی اور تمام اراکین نے اتفاق رائے سے عمر عبداللہ کو قانون ساز پارٹی سربراہ منتخب کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ الائنس کے ساتھ کل یعنی جمعہ کو میٹنگ ہوگی۔
میٹنگ میں موجود نیشنل کانفرنس کے ایک رہنما نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ این سی،کانگریس اتحاد ہفتہ تک حکومت کی تشکیل کا دعوی پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کل کانگریس کی میٹنگ ہے اور سب سے پہلے ان کی حمایت حاصل کریں۔
این سی رہنمانے کہا کہ اجلاس میں تمام نومنتخب اراکین نے متحد رہنے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے اور ان کی امنگوں کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ادھر عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ کانگریس کا حمایتی خط آتے ہی راج بھون میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ کیا جائے گا۔
عمر نے کہا’’ہم کانگریس کے ساتھ بات کر رہے ہیں تاکہ ان کی چٹھی آجائے ان کی طرف سے چٹھی آجانے کے فوراً بعد ہم راج بھون جائیں گے آج کا دن ہم ان کو کارروائی کرنے کے لئے دیا ہے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
این سی نائب صدر نے کہا’’آج نیشنل کانفرنس کے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں مجھے لیڈر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، میں تمام لیجسلیٹرز کا شکر گذار ہوں جنہوں نے مجھ پر بھروسہ کیا اور مجھے یہ موقع دیا کہ میں راج بھون جا کر وہاں لیفٹیننٹ گورنر کو حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ کر سکوں‘‘۔
عمر نے کہا’’فی الحال کانگریس کے ساتھ بات چل رہی ہے تاکہ ان کا سپورٹ حاصل کیا جا سکے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’آج چار کامیاب آزاد امیدواروں نے نیشنل کانفرنس کو سپورٹ دیا ہے جس سے ہماری سیٹوں کی تعداد بڑھ کر ۴۶ہوگئی‘‘۔
حکومت سازی کیلئے راج بھون جانے کے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’ہم کانگریس کے ساتھ بات کر رہے ہیں تاکہ ان کی چٹھی آجائے ان کی طرف سے چٹھی آجانے کے فوراً بعد ہم راج بھون جائیں گے آج کا دن ہم ان کو کارروائی کرنے کے لئے دیا ہے ۔‘‘
عمر عبد اللہ کانگریس کی حمایت کے ساتھ یونین ٹریٹری کی حیثیت سے جموں و کشمیر کے پہلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ اس مخلوط حکومت کے پاس ۴۸سیٹیں ہوں گی، نیز ان آزاد امیدوار کی حمایت بھی حاصل ہوگی جو آج نیشنل کانفرنس میں شامل ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق این سی۔کانگریس قائدین ہفتہ کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کریں گے اور حکومت سازی کا دعویٰ پیش کریں گے۔
جموں و کشمیر میں کم و بیش چھ سال کے بعد ایک عوامی حکومت قائم ہوررہی ہے حالانکہ یہ حکومت سابق نظام حکومت سے مختلف ہوگی کیونکہ مرکزی حکومت نے ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا یکطرفہ طور خاتمہ کیا اور ریاست کا تنزل مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حیثیت سے کیا جبکہ لداخ خطے کو جموں و کشمیر سے الگ کردیا۔
نیشنل کانفرنس سربراہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بی جے پی کے خلاف ووٹ دیکر ثابت کیا کہ عوام مرکزی حکومت کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف ہیں۔