سرینگر//
جموں کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ پارٹی جموں خطے میں اسمبلی انتخابات میں اپنی مایوس کن کارکردگی کا جائزہ لے گی۔
قرہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ انتخابات سے قبل انتظامیہ کی طرف سے کچھ کوتاہیاں یا جان بوجھ کر کی جانے والی کوششیں کی گئیں۔
ان کاکہنا تھا’’ہمیں اس کے لئے بہت افسوس ہے، لیکن ہم اس پر غور کریں گے۔ لیکن، دیگر عوامل بھی ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے کوتاہیاں کی گئیں، یا جان بوجھ کر کچھ کوششیں کی گئیں … پچھلے تین دنوں میں پولیس کے ذریعہ قائم کردہ تمام چیک پوائنٹس کو ہٹا دیا گیا، اور پیسے اور شراب کی تقسیم میں سہولت فراہم کی گئی‘‘۔
جے کے پی سی سی صدر اور جموں و کشمیر کے لئے پارٹی انچارج بھرت سولنکی نے یہاں عبداللہ خاندان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور اسمبلی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی۔
قرہ نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ بی جے پی کی نفرت کی سیاست اور ان کی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا’’یہ ان کی تفرقہ انگیز پالیسیوں، نفرت پھیلانے، آئین، قانونی، سماجی، ثقافتی اور مذہب کی سطح پر لوگوں پر ان کے مظالم کے خلاف ہے۔ لوگوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ پارٹی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے جدوجہد کرے گی اور’’جدوجہد اب نئے سرے سے شروع ہوگی‘‘۔
حکومت سازی کے بارے میں قرہ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ پہلے اپنے قانون ساز پارٹی کا اجلاس طلب کریں گے اس کے بعد الائنس کے ساتھ بات چیت کریں گے ۔
کانگریسی لیڈر کا کہنا تھا’’پہلے عمر عبداللہ قانون ساز پارٹی کا اجلاس طلب کریں گے ۔اس کے بعد ایلائنس کے ساتھ بات چیت کریں گے جس میں حکومت سازی کا فیصلہ لیا جائے گا‘‘۔
کانگریس کے نائب وزیر اعلیٰ کے مطالبے کی افواہوں کو رد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’ہم نہیں جانتے ہیں کہ ایسی باتیں کہاں سے آتی ہیں‘‘۔
قرہ نے کہا’’آج کی میٹنگ صرف عمر عبداللہ صاحب اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرنے کے متعلق تھی‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم یہاں ان کو الیکشن میں شاندار کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد دینے کیلئے آئے ‘‘۔
دفعہ۳۷۰کی بحالی جیسے معاملات پر پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’ان مسائل پر بعد میں تفصیلی طور پر بات چیت کی جائے گی جب نئی حکومت بن جائے گی‘‘۔
قرہ کا کہنا تھا کہ مناسب وقت پر ان سب مسائل پر بات ہوگی۔
کانگریس ،نیشنل کانفرنس کے ساتھ انتخابات سے قبل اتحاد میں الیکشن لڑ رہی تھی اور اس نے۳۲ ؍امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا، جن میں سے زیادہ تر جموں خطے سے تھے، جب کہ علاقائی پارٹی نے۵۱ ؍امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔
اس کے علاوہ سی پی آئی (ایم) اور جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی (جے کے این پی پی) کو ایک ایک نشست مختص کی گئی ہے جبکہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس دونوں نے پانچ نشستوں پر ’دوستانہ مقابلہ‘ کیا ۔