سرینگر//
نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعہ کو جموں و کشمیر کے بیوروکریٹس سے کہا کہ وہ آنے والی منتخب حکومت کو ’مزید بے اختیار‘ نہ کرنے کیلئے کسی بھی دباؤ کا مقابلہ کریں۔
عمرعبداللہ نے ایک پوسٹ پر لکھا ہے’’بی جے پی نے واضح طور پر جموں و کشمیر میں شکست قبول کرلی ہے۔ بصورت دیگر چیف سکریٹری کو یہ ذمہ داری کیوں سونپی جائے گی کہ وہ حکومت کے کاروباری قوانین میں تبدیلی لائیں تاکہ وزیر اعلی / منتخب حکومت کے اختیارات کو کم کیا جاسکے اور اسے ایل جی کو تفویض کیا جاسکے‘‘۔
سابق ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی نے کہا کہ انہیں ایل جی انتظامیہ کے اقدام کے بارے میں سول سکریٹریٹ سے اندرونی طور پر جانکاری ملی ہے۔
این سی نائب صدر نے مزید کہا’’افسران کو اچھی طرح سے مشورہ دیا جائے گا کہ وہ آنے والی منتخب حکومت کو مزید بے اختیار نہ کرنے کیلئے کسی بھی دباؤ کا مقابلہ کریں۔‘‘
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں ۸؍اکتوبر کو حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جائیگا جس کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کا عمل شروع ہو جائیگا ۔
بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جموں کشمیر میں سب سے بڑی جماعت ابھر آئیگی اور مکمل اکثریت کے ساتھ نئی حکومت بنائیگی ‘جس کا وزیرا علیٰ جموں صوبے سے ہو گا ۔
دوسری جانب نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد بھی امید کررہے ہیں کہ انہیں لوگوں کا اعتماد حاصل ہو گا اور وہ جموں کشمیر میں نئی حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہو جائیگا ۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی ) کی صدر ‘محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں کوئی بھی سکیولر حکومت اس کی حمایت کے بغیر نہیں بن سکتی ہے ۔