’دہشتگردی کے خلاف کارروائی کا ساتھ دینے کی بجائے پاکستان نے انڈیا پر حملہ کیا‘دہشتگردوں نے اپنے خوابوں میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے‘
’بھارت اسلام آباد سے کسی بھی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا‘اس نے دہشت گردی کو تباہ نہیں کیا تو ایک دن یہ خود تباہ ہو جائیگا ‘
نئی دہلی//
’’ آپریشن سنددو جو پاکستان میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کیلئے تھا، صرف ایک آپریشن نہیں بلکہ ایک نظریاتی تبدیلی اور دہشت گردی کے خلاف ایک پالیسی ہے‘‘۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نریندر مودی نے آج ٹیلی ویڑن پر خطاب کرتے ہوئے کہا۔
یہ ان کا پہلا خطاب تھا جب بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی سہولیات پر کروز میزائل داغے ہیں۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ آپریشن سندور ختم نہیں ہوا؛ یہ بھارتی شہریوں پر ریاست کی طرف سے مدد یافتہ دہشت گردانہ حملوں کے خلاف ایک جاری اور فیصلہ کن کارروائی ہوگی۔
وزیر اعظم نے پھر سے یہ بات دہرائی کہ تینوں مسلح افواج کے سینئر افسران نے ملک کو پچھلے دو دنوں میں بتایا …’’یہ ایک نئی حقیقت ہے۔ اگر ہمارے شہریوں پر حملہ ہوتا ہے تو بھارت فیصلہ کن طور پر دہشت گردی کے دل پر حملہ کرے گا۔‘‘
مودی نے کہا کہ’جوہری بلیک میلنگ‘بھارت کے خلاف کام نہیں کرے گی۔
وزیر اعظم کی یہ تقریر اہم ہے۔ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اگر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی بھارت کے کسی شہری کو نقصان پہنچاتی ہے تو بھارت دوبارہ غصے کے ساتھ جواب دے گا۔
مودی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور نے دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے۔انھوں نے کہا ’’انڈیا پر دہشتگردوں کا حملہ ہوا تو منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرطوں پر جواب دے کر رہیں گے۔ ہر اس جگہ جا کر کارروائی کریں گے جہاں سے دہشتگردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ انڈیا کوئی بھی ایٹمی بلیک میل نہیں سہے گا۔ہم دہشتگردی کی سرپرست سرکار اور آقاؤں کو الگ نہیں دیکھیں گے۔‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا ’ ’پاکستان کی فوج اور سرکار جس طرح دہشتگردی کی معاونت کر رہے ہیں وہ ایک دن پاکستان کو ہی ختم کر دے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اگر بچنا ہے تو اسے اپنے دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کا صفایا کرنا ہی ہوگا۔ اس لیے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں۔
مودی نے کہا’ ’تجارت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا‘‘۔’اگر پاکستان سے بات ہوگی تو دہشتگردی پر ہی ہوگی۔ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر پر ہی ہوگی‘‘۔
مودی کا الزام تھا کہ پاکستان نے انڈیا میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا مگر ان ڈرون اور میزائل حملوں کو فضائی دفاعی نظام نے ناکام بنایا گیا۔
قوم سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تیاری سرحد پر وار کی تھی لیکن انڈیا نے پاکستان کے سینے پر وار کر دیا۔‘انہوں نے کہا’’انڈیا کے ڈرونز اور میزائلوں نے پاکستانی فوج کے ایئربیسز کو نقصان پہنچایا جس پر پاکستان کو بہت گھمنڈ تھا‘‘۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلے تین دنوں میں ہی ’انڈیا نے پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا جس کا اسے اندازہ نہیں تھا۔ انڈیا کی کارروائی کے بعد پاکستان بچنے کے راستے ڈھونڈنے لگا۔ پاکستان دنیا بھر میں تناؤ میں کمی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اور پوری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری میں۱۰ مئی کی دوپہر کو پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا‘‘۔
مودی نے کہا’’تب تک ہم دہشتگرد کے انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر تباہ کر چکے تھے۔اس لیے جب پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ آگے کوئی دہشتگردی کا حملہ یا کارروائی نہیں کی جائے تو انڈیا نے بھی اس پر اتفاق کیا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کے دہشتگردی کے ٹھکانوں پر اپنی جوابی کارروائی کو ابھی صرف روکا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس پیمانے پر ناپیں گے کہ وہ کیا رویہ اپناتا ہے۔
مودی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور کے تحت پاکستان میں فضائی حملوں کے ذریعے۱۰۰سے زیادہ دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا’’جب پاکستان میں دہشتگردی کے اڈوں پر انڈیا کے میزائلوں نے حملہ بولا، انڈیا کے ڈرونز نے حملہ بولا تو دہشتگردی کی عمارتیں ہی نہیں بلکہ ان کا حوصلہ بھی منہدم ہوگیا۔‘
ان کا دعویٰ تھا ’’بہاولپور اور مریدکے جیسے دہشتگردی کے ٹھکانے، ایک طرح سے عالمی دہشتگردی کی یونیورسٹیاں رہی ہیں۔ دنیا میں کہیں پر بھی جو بڑے دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں، چاہے نائن الیون ہو، چاہے لندن ٹیوب حملے ہوں یا انڈیا میں جو بڑے حملے ہوئے ہیں، ان سب کے تار کہیں نہ کہیں دہشتگردی کے انھی ٹھکانوں سے جڑتے رہے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’دہشتگردوں نے ہماری بہنوں کا سندور اجاڑا تھا۔ اس لیے انڈیا نے دہشتگردی کے یہ ہیڈکوارٹر اجاڑ دیے ہیں۔‘انہوں نے کہا ’’انڈیا کے ان حملوں میں ۱۰۰ سے زیادہ خطرناک دہشتگردوں کی ہلاکت ہوئی‘‘۔
مودی نے کہا’’دہشتگرد گذشتہ کئی دہائیوں سے کھلے عام پاکستان میں گھوم رہے تھے جو انڈیا کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔ انھیں انڈیا نے ایک جھٹکے میں ختم کر دیا۔ انڈیا کی اس کارروائی سے پاکستان بوکھلا گیا تھا۔ اسی بوکھلاہٹ میں اس نے دہشتگردی کے خلاف انڈیا کی کارروائی کا ساتھ دینے کی بجائے پاکستان نے انڈیا پر ہی حملہ کرنا شروع کر دیا۔‘‘
وزیر اعظم کا کہنا تھا’ ’پہلگام میں دہشتگردوں نے جو ظلم کیا، اس نے ملک اور دنیا کو خوف میں مبتلا ہے۔ معصوم سیاحوں کو مذہب پوچھ کر ان کے خاندان کے سامنے، بچوں کے سامنے بے رحمی سے مارا گیا۔ یہ دہشتگردی کا بدترین چہرہ تھا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ملک میں اتحاد کو توڑنے کی کوشش تھی۔‘
مودی نے کہا کہ اس حملے کے بعد تمام حلقے دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ ’’ہم نے مسلح افواج کو پوری چھوٹ دی تھی۔ آج ہر دہشتگرد اور ان کا سہولت کار جان چکا ہے کہ ہماری بہنوں، بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا انجام کیا ہوتا ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پہلگام حملے کے احتساب کے لیے آپریشن سندور ضروری تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’انڈین افواج نے پاکستان میں دہشتگردی کے ٹھکانوں پر، ان کے ٹریننگ سینٹرز پر حملہ کیا۔‘
ان کاکہنا تھا’’دہشتگردوں نے اپنے خوابوں میں بھی نہیں سوچا تھا کہ انڈیا اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے لیکن جب ملک ایک ہوتا ہے اور نیشن فرسٹ کے جذبات سے بھرا ہوتا ہے تو فولادی فیصلے لیے جاتے ہیں۔‘‘