۹ برسوں میں کسی بھی وزیر خارجہ کا یہ ہمسایہ ملک کا پہلا دورہ ہو گا /’وزیر خارجہ صرف اجلاس میں شرکت کریںگے‘
نئی دہلی//
ہندوستان نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اکتوبر کے وسط میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
یہ اعلان وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کیا۔
پاکستان کا دورہ کرنے والی آخری بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج تھیں۔ وہ دسمبر۲۰۱۵ میں افغانستان کے بارے میں ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے اسلام آباد گئی تھیں۔
پاکستان۱۵؍اور۱۶؍اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
جیسوال نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وزیر خارجہ۱۵؍ اور۱۶؍اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے ہمارے وفد کی قیادت کریں گے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
اگست میں پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
جئے شنکر کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسے نئی دہلی کی جانب سے ایک اہم فیصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سینئر وزیر کو بھیجنے کے فیصلے کو شنگھائی تعاون تنظیم کے تئیں ہندوستان کے عزم کے اظہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو علاقائی سلامتی تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
فروری ۲۰۱۹ میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ہندوستان کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ پر بمباری کی تھی جس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہوگئے تھے۔
۵؍اگست ۲۰۱۹ کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات واپس لینے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد تعلقات مزید خراب ہوئے۔
بھارت کا موقف رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اس طرح کے تعلقات کے لیے دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد ہوتی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کونسل اس گروپ کا دوسرا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کا سربراہ اجلاس اس گروپ کا سب سے بڑا فورم ہے جس میں عام طور پر بھارتی وزیر اعظم شرکت کرتے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم ، جس میں بھارت ، چین ، روس ، پاکستان ، قازقستان ، کرغزستان ، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں ، ایک بااثر اقتصادی اور سیکیورٹی بلاک ہے جو سب سے بڑی بین الاقوامی تنظیموں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔
ہندوستان پچھلے سال شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ تھا۔ اس نے گزشتہ سال جولائی میں ورچوئل فارمیٹ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کی تھی۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ساتھ ہندوستان کا تعلق ۲۰۰۵ میں ایک مبصر ملک کی حیثیت سے شروع ہوا تھا۔ یہ ۲۰۱۷ میں آستانہ سربراہ اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن ملک بن گیا تھا۔
ہندوستان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اور اس کے علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچے (آر اے ٹی ایس) کے ساتھ اپنے سلامتی سے متعلق تعاون کو مضبوط بنانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے، جو خاص طور پر سلامتی اور دفاع سے متعلق امور سے متعلق ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد ۲۰۰۱میں شنگھائی میں روس، چین، جمہوریہ کرغیزستان، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے رکھی تھی۔
پاکستان۲۰۱۷ میں بھارت کے ساتھ اس کا مستقل رکن بنا تھا۔