غزہ میں حماس کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے… ایک سال سے کھیلی جا رہی ہے… غزہ کے علاوہ اب لبنان میں بھی محاذ کھولا گیا ہے اور… اور آئندہ کچھ دنوں میں اسرائیل ‘ایران کے ساتھ بھی حساس برا بر کرے گا۔ حساب برابر کیا کرے گا ‘اس کی بھی اینٹ سے اینٹ بجا دے گا … دنیا میں شاید ہی کوئی اور ملک ہو گا ‘ جو ایک ساتھ تین محاذوں پر حملہ آور ہو … اسرائیل ایسا کررہا ہے اور… اور اس لئے کررہا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے … نہیں صاحب لگتا نہیں بلکہ اسے یقین ہو چلا ہے کہ وہ ایسا کر سکتا ہے… اس لئے نہیںکر سکتا ہے کیونکہ اس کو حرب و ضرب میں برتری حاصل ہے‘ بلکہ اس لئے کر سکتا ہے کیونکہ… کیونکہ دنیا نے اسے ایسا کرنے کی لائسنس دی ہے… خاموش تماشائی بن کے لائسنس دی ہے ۔ یوں سمجھ لیجئے کہ دنیا کو سانپ سونگھ گیا ہے… اقوام متحدہ سے کبھی کبھی ایک عدد بیان جاری ہو تا ہے… مسلم ممالک سے یہ بھی نہیں ہو پاتا ہے۔ وہ خون کی اس ہولی کا تماشا… خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہیں… ویسے بھی ان سے اور امید بھی کیا کی جا سکتی ہے… سب کے سب مصلحت کے پجاری ہیں… اپنے نفع نقصان کا سوچ رہے ہیں… اور اسی نفع نقصان کے اس حساب کتاب نے ان کی زبان بندی کی ہے… دنیا خاموش ہے… اور اسے لگتا ہے کہ اس کی خاموشی جائز ہے… اس لئے جائز ہے کیوں کہ ایک سال پہلے حماس نے اسرائیل پر حملے کی شروعات کی تھی… مانتے ہیں اور سو فیصد مانتے ہیں کہ حماس نے اس کی شروعات کی تھی… یہ بھی مانتے ہیں کہ… کہ حماس نے بھی اسرائیل میں معصوموں کے خون سے ہولی کھیل کر بڑی غلطی کی تھی… تسلیم کرتے ہیں کہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا کہ…کہ اس کا کوئی جواز نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن صاحب اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ اسرائیل کو کھلی چھوٹ اور لائسنس دی جائے… ایک سال سے دی جائے… غزہ میں ‘فلسطین میں کچھ بھی کرنے کی لائسنس … یہ تو صاحب کوئی بات نہیں ہو ئی … باکل بھی نہیں ہو ئی …اسرائیل کو ایسا کرنے کی آزادی اور چھوٹ دے کر دنیا بھی‘ عرب ممالک بھی ‘ مسلم ممالک بھی ‘ عرب لیگ بھی ‘ او آئی سی بھی ‘اقوام متحدہ بھی … یہ سب غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کے شریک ہوگئے ہیں اور سو فیصد ہو گئے ہیں۔کہ دنیا کی خاموشی بھی جنگی جرائم میں شامل ہو گی … اور اس لئے ہو گی کیونکہ یہ پہلی بار نہیں ہو رہا ہے… یہ ہر باراور بار بار ہو رہا ہے۔ہے نا؟