سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ‘عمر عبداللہ نے اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی پولنگ میں سری نگر حلقہ انتخاب میں پولنگ کی کم شرح درج ہونے کے لئے مرکزی حکومت کو قصو وار ٹھہرایا۔
عمر نے شمالی کشمیر کے قصبہ اوڑی میں جمعرات کے روز ایک ریلی کے حاشیہ پر میڈیا کو بتایا’’میں سری نگر میں بہتر ووٹر ٹرن آئوٹ کی امید کرتا تھا کیونکہ اس بار بائیکاٹ کال بھی نہیں تھی،حملے بھی نہیں ہوئے اور ووٹرں کو دبانے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی گئی‘‘۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا’’میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کسی حد مرکزی سرکار قصوار ہے کیونکہ انہوں نے ہائی ووٹر ٹرن آئوٹ کو اس طرح پیش کیا جیسے جموں و کشمیر کے لوگ دفعہ۳۷۰ختم ہونے سے خوش ہیں‘‘۔
عمر نے کہا’’سرینگر کے لوگ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی طرف سے کوئی غلط پیغام یا سگنل جائے ‘‘۔انہوں نے کہا’’مرکز نے پولنگ کے دن غیر ملکی سفارت کاروں کو یہاں لا کر ایک اور غلطی کی‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’شاید ان کو یہ دکھانے کیلئے یہاں لایا گیا کہ سرینگر میں اتنی بڑی تبدیلی ہوئی ہے اور سرینگر کے لوگ نہیں چاہتے تھے کہ ان کو اس طرح استعمال کیا جائے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’تاہم جتنے لوگوں نے ووٹ ڈالے میں ان سب کا مشکور ہوں‘‘۔
تیسرے مرحلے کی مہم کے بارے میں پوچھے جانے پر سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’بانڈی پورہ، کپوارہ اور بارہمولہ اضلاع میں روایتی طور پر لوگ بڑھ چڑھ کر ووٹنگ میں حصہ لیتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ان اضلاع میں مشکل حالات میں بھی اچھی ووٹنگ ہوئی اور اس بار بھی یہی امید ہے ۔‘‘
اس سے پہلے شمالی کشمیر میں انتخابی جلسوں سے خطاب میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ جنوبی کشمیر ،وسطی کشمیر ، خطہ چناب و پیرپنچال کا الیکشن مکمل ہوگیا ہے اور زمینی سطح سے سامنے آرہی رپورٹوں کے مطابق نیشنل کانفرنس نے دونوں مرحلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔
عمر نے کہاکہ تیسرے مرحلے کیلئے شمالی کشمیر کے ووٹروں کو بھی سوجھ بوجھ اور بالغ النظری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور فریبی و جذباتی نعرے لگانے والوں کو یکسر مسترد کرکے ایسے نمائندوں کو سامنے لانا ہوگاجو پارلیمنٹ میں نہ سہی لیکن اسمبلی میں ہی یہاں کے لوگوں کی آواز بن کر نمائندگی کرسکیں۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے اوڑی ، ترہگام اور سونا واری میں چناوی ریلیوں سے خطاب کے دوران کیا۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں پارلیمانی انتخابات میں اس لئے ووٹ ڈالے کیونکہ ایک شخص کو رہا کرنے کی باتیں ہورہی تھیں، حقیقت یہ ہے کہ لوگوں نے تو اپنے ووٹ ڈالے لیکن وہ شخص رہا نہیں ہوا، اُسے صرف چند دن کیلئے چھوڑا گیا ہے تاکہ وہ یہاں ووٹوں کو تقسیم کرکے بھاجپا کے خاکوں میں رنگ بھرے سکے ۔
این سی نائب صدر نے کہاکہ آج آپ (شمالی کشمیر کے لوگ) آغا سید روح اللہ صاحب کی پارلیمنٹ میں تقریروں سے اپنا دل بہلا رہے ہیں کیونکہ آپ کا اپنا نمائندہ وہاں پر آپ کی آواز بلند کرنے سے قاصر ہے ۔
عمر عبداللہ نے کہاکہ اسمبلی الیکشن کی صورت میں آپ کو ایک اور موقعہ ملا ہے ، اس بار آپ کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کہیں آپ کی آواز پھر سے نہ دب کر رہ جائے ، اس بار آپ کو اپنے ووٹوں کا صحیح استعمال کرنا ہوگا، پارلیمنٹ میں نہ سہی کم از کم وہ نمائندے چُنئے جو سرینگر اور جموں میں قائم اسمبلیوں میں آپ کی آواز بلند کرسکیں اور آپ کے روز مرہ کے مسائل و مشکلات حل کرنے کیلئے آپ کیلئے دستیاب ہوں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی کشمیر کے ووٹوں اور منڈیٹ کو تقسیم کرکے ایسی اسمبلی بنانا چاہتی ہے جہاں سے وہ ۵؍اگست ۲۰۱۹کے فیصلوں کو جواز بخش سکے اور اُن فیصلوں پر مہر لگا سکیں جن کے ذریعے ہم اپنی زمینوں کے حقوق سے محروم ہوئے ، جن کے ذریعے ہمارے نوجوان نوکریوں کے حق سے محروم ہوگئے ، جن کے ذریعے یہاں کے عوام اپنے دریاؤں، پہاڑوں اور جنگلات کے حقوق سے محروم ہوگئے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ بھاجپا نے یہاں کے لوگوں کو دکھ دئے ، یہاں کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی مذموم کوششیں کی، یہاں کے لوگوں کو ہر قسم کی پریشانیوں میں مبتلا کردیا، بڑے بڑے وعدے اور اعلانات تو کئے لیکن زمینی سطح پر عوام کُش پالیسی اختیار رواں رکھی۔
عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ آج ۵؍اگست۲۰۱۹کو چھینے گئے ۵سال سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے ، کس نوجوان کو روزگار کا آرڈر ملا؟ کس علاقے میں نیا کارخانہ لگا؟ کس جگہ پر سرمایہ کاری ہوئی؟ کس شعبے میں یہاں کے عوام کو راحت ملی؟ ۔ حقیقت یہ ہے کہ مشکلات اور پریشانیوں کے سوا یہاں کے عوام نے کچھ نہیں دیکھا، یہاں کے عوام کو ہر لحاظ سے دبایا گیا، اور یہاں کے عوام کی آواز کو تقسیم کرنے کیلئے تمام مذموم حربے اپنائے گئے ۔
این سی نائب صدر نے اجتماعات میں عوام سے اپیل کی کہ وہ نیشنل کانفرنس کو کامیاب بناکر اپنی اس آبائی جماعت کو اپنی راحت کا موقع فراہم کرے ۔
عمر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک جامع راحتی پروگرام مرتب دیا ہے اور اسے اپنے منشور کے ذریعے عوام کے سامنے رکھا ہے اور ہماری حد درجہ کوشش رہے گی اگر ہماری حکومت آئی تو تمام وعدوں اور اعلانات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔