پونچھ/ 21 ستمبر
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتہ کے روز کانگریس اور نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا اور ہزاروں لوگ مارے گئے۔
شاہ نے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے یہاں 35 سال حکومت کی، دہشت گردی میں اضافہ ہوا، 40 ہزار لوگ مارے گئے، جموں و کشمیر تین ہزار دن تک بند رہا، یہ آٹھ سال تک اندھیرے میں ڈوبا رہا۔
جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع کے سورن کوٹ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ آپ (کانگریس اور نیشنل کانفرنس) اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ یہاں آئے اور لوگوں میں خوف پیدا کیا کہ دہشت گردی جموں خطے پونچھ، راجوری، ڈوڈہ اور پہاڑیوں میں پھیل جائے گی۔” لیکن پہاڑیوں میں دہشت گردی لانے کی کسی میں ہمت نہیں ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے“۔
شاہ نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد‘ راہول گاندھی کو بھی سکھوں کے خلاف ان کے بیانات کے لئے نشانہ بنایا۔
مرکزی وزیر نے کہا”راہول گاندھی ’محبت کی دوکان‘ کی بات کرتے ہیں اور اسی’محبت کی دوکان‘سے وہ دہشت گردی کے احکامات جاری کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کریں۔ پاکستان کے ساتھ اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی جب تک پاکستان دہشت گردی بند نہیں کرتا۔ بات چیت صرف میرے پہاڑی بچوں کے ساتھ ہوگی“۔
شاہ نے علاقے کے لئے بی جے پی کے انتخابی وعدوں کو بھی دہرایا ”یہاں (جموں کشمیر) گھر کی سب سے سینئر خاتون کو سالانہ اٹھارہ ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ اجولا سے فائدہ اٹھانے والوں کو 2 سلنڈر مفت دیئے جائیں گے اور اس کے ساتھ ہی سلنڈر کی قیمت بڑھا کر 500 روپے کردی جائے گی۔ پی ایم کسان کے تحت دی جانے والی سالانہ 6000 روپے کی رقم کو بڑھا کر 10000 روپے کیا جائے گا“۔
اس سے پہلے جموں کے مینڈھر میں شاہ نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا” 1947 کے بعد سے، پاکستان کے خلاف لڑی جانے والی ہر جنگ میں، اس سرزمین، جموں و کشمیر کے فوجیوں نے ہندوستان کا دفاع کیا ہے۔ 1990 کی دہائی میں جب فاروق عبداللہ کی بدولت دہشت گردی داخل ہوئی تو یہ میرے پہاڑی، گرجر اور بکروال بھائی تھے جنہوں نے بہادری سے سرحدوں پر گولیوں کا سامنا کیا“۔
کانگریس اور نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے منشور‘ جس میں دفعہ 370 کو بحال کرنے اور جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ واپس لانے کا وعدہ کیا گیا ہے ‘ کو نشانہ بناتے ہوئے ، شاہ نے کہا”یہ انتخابات جموں کشمیر میں تین خاندانوں ‘عبداللہ خاندان ، مفتی خاندان اور نہرو گاندھی خاندان کی حکمرانی کو ختم کرنے جا رہے ہیں۔ ان تین خاندانوں نے یہاں جمہوریت کو روک دیا تھا۔ اگر 2014 میں مودی جی کی حکومت نہیں آتی تو پنچایت، بلاک اور ضلع انتخابات نہ ہوتے“۔
شاہ نے کہا”عبداللہ، مفتی اور نہرو گاندھی خاندان نے 90 کی دہائی سے لے کر اب تک جموں و کشمیر میں دہشت گردی پھیلائی ہے۔ آج نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کو پتھروں کے بجائے لیپ ٹاپ دیئے گئے ہیں“۔
وزیر داخلہ نے مقامی نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی سیاسی شرکت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ مودی جی کی انتھک کوششوں کی وجہ سے آج تقریباً 30 ہزار کشمیری نوجوان مختلف سطحوں پر انتخابات لڑ رہے ہیں اور اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کر رہے ہیں۔
شاہ نے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس مل کر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ پی ڈی پی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پیپلز کانفرنس دیگر جماعتیں ہیں جو 90 اسمبلی نشستوں کے لئے میدان میں ہیں۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلا انتخاب ہے۔ رہنماو¿ں نے اپنی پارٹی کے امیدواروں کے امکانات کو بڑھانے کےلئے بھرپور مہم چلائی ہے۔ جموں و کشمیر میں دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لئے ووٹنگ بالترتیب 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔ (ایجنسیاں)