سرینگر/۱۸ستمبر
بھارت نے پاکستان کو سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی کا باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات میں’بنیادی اور غیر متوقع‘تبدیلیوں کےلئے معاہدے کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
سرکاری ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کے آرٹیکل 12 (3) کے تحت 30 اگست کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
بھارت اور پاکستان نے نو سال کے مذاکرات کے بعد 19 ستمبر 1960 کو آئی ڈبلیو ٹی پر دستخط کیے تھے، جس میں عالمی بینک نے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس میں سرحد پار دریاو¿ں کے پانی کے استعمال پر دونوں فریقوں کے درمیان تعاون اور معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار طے کیا گیا تھا۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ہندوستان کا نوٹیفکیشن حالات میں’ بنیادی اور غیر متوقع تبدیلیوں‘ کو اجاگر کرتا ہے جن کےلئے معاہدے کی مختلف شقوں کے تحت ذمہ داریوں کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
تبدیلیوں میں آبادی میں تبدیلی، ماحولیاتی مسائل اور ہندوستان کے اخراج کے اہداف کو پورا کرنے کے لئے صاف توانائی کی ترقی میں تیزی لانے کی ضرورت شامل ہے۔
ہندوستان نے نظرثانی کے مطالبے کی ایک وجہ سرحد پار دہشت گردی کے اثرات کو بھی قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پروجیکٹس کے تعلق سے ایک الگ طویل تنازعہ کے پس منظر میں یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے” اس سلسلے میں عالمی بینک نے ایک ہی معاملے پر غیر جانبدار ماہرین کے میکانزم اور ثالثی عدالت دونوں کو بیک وقت فعال کر دیا ہے“۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس لیے بھارتی فریق نے معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر نظر ثانی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستان نے تنازعہ کو حل کرنے کے لئے ثالثی عدالت کے عمل کے ساتھ تعاون نہیں کیا ہے۔نئی دہلی کا ماننا ہے کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لئے دو مشترکہ عمل کا آغاز آئی ڈبلیو ٹی میں طے کردہ تین مراحل کے درجہ بندی کے میکانزم کی شق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
بھارت غیر جانبدار ماہرین کی کارروائی کے ذریعے تنازعہ کے حل پر زور دیتا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس نوٹیفکیشن کے ساتھ ہندوستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آرٹیکل 12 (3)کی دفعات کے تحت معاہدے پر نظر ثانی کے لئے حکومت سے حکومت کے درمیان مذاکرات شروع کرے۔