تحریر:ہارون رشید شاہ
کہتے ہیں کہ کشمیر کے سیاستدانوں اور موسم کا کوئی بھروسہ نہیں ہے … کچھ بھی ہو سکتا ہے… کشمیر کے سیاستدان کچھ بھی کہہ سکتے ہیں ‘ کر سکتے ہیں اور… اور موسم کوئی بھی رنگ اور روپ اختیار کر سکتا ہے ۔کشمیر کے سیاستدانو ں کا تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں … لیکن کشمیر کے موسم کے بارے میں ہم کچھ کہہ سکتے ہیں اور… اور اس لئے کہہ سکتے ہیں کیونکہ موسم … وادی کے موسم کے بارے میں ہم کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہیں اور… اور سو فیصد ہیں۔ وہ کیا ہے کہ صبح افتاب اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ افق پر جلوہ گر ہوگا… دن کے بارہ ایک بجے تک کھلکھلاتی دھوپ ہو گی … پھر آہستہ آہستہ سے آسمان پر بادل اپنا ڈیرہ ڈالنا شروع کریں گے اور سہ پہر تک بادلوں … سیاہ بادلوں نے آسمان کو اپنے نرغے میں لیا ہو گا… اس کے بعد ہلکی ہلکی ہوائیں چلنا شروع ہوں گی …پہلے دھیمی دھیمی اور پھر یہ ہوائیں تیز چلنا شروع ہوں گی… ادھر ہوائیں چلنا شروع ہو ں گے تو اُدھر بجلی چلنا بند ہو گی… بجلی سپلائی منقطع ہو گی… اس کے بعد بوندا باندی کا دور چلے گا… بیچ بیچ میں یہ رفتار پکڑ لے گی اور… اور پھر یہ دو بارہ اپنی رفتار…دھیمی دھیمی سی رفتار پر واپس آئیگی … اسی میں شام رات کا روپ اوڈھ لے گی اور… اور دوسرے دن موسم اسی رنگ و روپ میں ہمارے سامنے آئیگا اور… اور اس لئے آئیگا کیونکہ ملک کشمیر میں گزشتہ تین مہینوں سے یہی سب کچھ ہو رہا ہے اور… اور اسے دیکھ کر ہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ سیاستدانوں کا تو پتہ نہیں لیکن… لیکن ملک کشمیر کے موسم کا ہمیں پتہ ہے کہ …کہ یہ کب کیسا ہو گا… سیاستدانوں کا نہیں کہ … کہ انہوں نے کچھ کہنا اور کچھ کرنا … سیاست کرنا چھوڑ دیا ہے… یقینا انہوں نے سیاست سے توبہ نہیں کی ہے … لیکن … لیکن اُس سیاست سے ضرور توبہ کی ہے جو یہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ سے پہلے کرتے تھے… اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ انہوں نے تائب ہو کر کوئی نئی سیاست شروع کی ہے… نہیں صاحب ایسا نہیں ہے… انہوں نے کوئی نئی سیاست شروع نہیں کی ہے … اور بالکل بھی نہیں کی ہے… ہاں اتنا ضرور ہے کہ آجکل یہ کوئی سیاست نہیں کررہے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں کررہے ہیں۔ہے نا؟