بانہال//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے پیر کے روز اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کی پارٹی اپنے اتحادی کانگریس کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر میں اگلی حکومت بنانے کے لئے تیار ہے۔
رام بن ضلع کے اس اسمبلی حلقہ میں پارٹی امیدوار سجاد شاہین کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کانگریس امیدوار اور سابق وزیر‘وقار رسول وانی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بی جے پی اور پی ڈی پی پر بھی تنقید کی اور ان پر سابق ریاست کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔
عمر نے کہا’’جب ہم نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کیا، تو ہم نے سیٹوں کی تقسیم پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی۔ کچھ نشستوں پر ایک مسئلہ تھا اور دونوں فریق سخت تھے اور حالات اس مقام پر پہنچ گئے جب ہمیں لگا کہ یہ (اتحاد) نہیں ہونے جا رہا ہے‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے بانہا کے کھاری علاقے میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’لیکن اتحاد پر کام کیا گیا اور ہم زیادہ تر نشستوں پر اتفاق رائے پر پہنچ گئے جو اب ہم مل کر لڑ رہے ہیں‘‘۔
این سی کے نائب صدر نے کہا کہ بانہال کی طرح کچھ سیٹیں ایسی ہیں جہاں دونوں پارٹیوں کے درمیان دوستانہ مقابلہ ہے۔انہوں نے کہا’’۸؍ اکتوبر کو (جب ووٹوں کی گنتی ہوگی) آپ دیکھیں گے کہ نیشنل کانفرنس اور ہمارے اتحادی جموں و کشمیر میں اگلی حکومت تشکیل دے رہے ہیں۔ ہم لوگوں کو ڈرانے دھمکانے یا سرکاری مشینری کے استعمال پر یقین نہیں رکھتے لیکن وہ دن دور نہیں جب یہ غیر ضروری ہراسانی ختم ہوجائے گی‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے وقار رسول وانی کو ایک جلسہ عام میں نیشنل کانفرنس کے خلاف بیان دینے کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگرچہ انہوں نے حریف امیدواروں کے بارے میں بات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، لیکن ان کے بیانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا’’وہ ہماری قیادت، ہماری پارٹی کے جھنڈے اور یہاں تک کہ ہماری پارٹی کے بانی شیخ محمد عبداللہ کے بارے میں بھی غلط بات کر رہے ہیں۔ میں ان سے ہماری تعریف کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں جب میں تقریبا دو مہینے پہلے اس قصبے میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ امیدوار کے لئے انتخابی مہم چلانے کے لئے ان کے بغل میں بیٹھا تھا‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا’’یا تو وہ اُس وقت جھوٹ بول رہے تھے یا اس بار جھوٹ بول رہے ہیں۔ دونوں سچ نہیں ہو سکتے۔ جموں و کشمیر میں انتخابی بگل بجنے کے فورا ًبعد انہیں پی سی سی (پردیش کانگریس کمیٹی) کے صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ ان کی پارٹی نے انہیں اس عہدے کے لائق نہیں پایا تھا تو لوگ انہیں ووٹ کیوں دیں‘‘۔
تاہم عمر نے واضح کیا کہ وہ کانگریس کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں۔کانگریس پارٹی رہنماؤں کو اپنا دوست قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا’’اس شخص نے ہمارے خلاف محاذ کھولا ہے اور وہ خود اس کے ذمہ دار ہیں‘‘۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی اتوار کو بانہال میں انتخابی ریلی کا حوالہ دیتے ہوئے عمر نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ جب نیشنل کانفرنس پاکستان کے ساتھ بات چیت کی بات کرتی ہے تو بی جے پی ناراض ہو جاتی ہے اور ان پر تنقید کرتی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’میں نے راج ناتھ سنگھ سے سنا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے (بشرطیکہ وہ دہشت گردی کو روک دے)، جبکہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کرنے پر ہمارے منشور پر حملہ کیا۔ اب مجھے بتائیں کہ کون صحیح ہے‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ وہ حریت کانفرنس سے بات نہیں کریں گے لیکن راج ناتھ سنگھ نے بانہال میں اجتماع سے کہا کہ انہوں نے ۲۰۱۶میں علیحدگی پسند اتحاد کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لئے ممبران پارلیمنٹ کے وفد کی قیادت کی تھی۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’سچ کون کہہ رہا ہے؟ اس طرح کی سیاست جموں و کشمیر کے لوگوں کو پسند نہیں ہے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ آپ یہاں آئیں اور سچ بولیں اور اسے ان لوگوں پر چھوڑ دیں جنہیں وہ ووٹ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں‘‘۔
عمرعبداللہ نے پی ڈی پی کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم ان کی سیاست کو نہیں سمجھتے کیونکہ یہ وہی پارٹی ہے جس نے بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کیلئے۲۰۱۴ کے انتخابات میں لوگوں سے ووٹ مانگے تھے اور بعد میں ان کی گود میں بیٹھ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے اس وقت پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا اور غیر مشروط حمایت کی پیش کش کی تھی اور درخواست کی تھی کہ بی جے پی کے ساتھ ان کی پارٹی کا اتحاد ریاست کیلئے نقصان دہ ہوگا لیکن انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کردیا۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد نے جموں و کشمیر کو تباہ کیا اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنا رہی ہیں جبکہ یہ بی جے پی ہی تھی جس نے آرٹیکل۳۷۰؍اور آرٹیکل۳۵؍اے کو منسوخ کیا اور سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی تاریں کہاں جڑی ہوئی ہیں۔
این سی کے انتخابی وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے عمر نے کہا کہ جب وہ حکومت بنائیں گے تو وہ خطے کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے منشور پر عمل درآمد کریں گے ، خاص طور پر لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے غیر استعمال شدہ سیاحتی مقامات۔ (ایجنسیاں)