سرینگر//
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) نے منگل کو نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے منسلک منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں تین گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی۔
سرینگر سے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ صبح ۱۱ بجے کے قریب راج باغ میں ای ڈی کے دفتر پہنچے۔ ای ڈی آفس کے اندر جانے سے پہلے سابق وزیر اعلیٰ نے ای ڈی کی طرف سے اپنی پوچھ گچھ کو جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے جوڑا۔
داکٹر فاروق نے کہا ’’انہوں نے کہا ’’میں (سمن کے بارے میں) زیادہ نہیں کہوں گا… انتخابات ہونے ہیں اور وہ اس وقت تک ہمیں پریشان کریں گے۔‘‘
تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک کی پوچھ تاچھ کے بعد دفتر سے نکلتے وقت ڈاکٹر فاروق پر سکون نظر آئے لیکن باہر انتظار کر رہے میڈیا کے سوالات لینے سے انکار کر دیا۔
۲۷ مئی کو ای ڈی نے فاروق عبداللہ کو اس کیس کے سلسلے میں سری نگر کے دفتر میں طلب کیا تھا۔ حکام نے بتایا کہ سابقہ جموں و کشمیر ریاست کے تین بار وزیر اعلیٰ رہنے والے ۸۴ سالہ نے ۲۰۱۹ میں اسی معاملے میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
نیشنل کانفرنس نے کہا کہ تجربہ کار رہنما حکام کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے جیسا کہ انہوں نے ماضی میں کیا ہے۔
فاروق عبداللہ ۲۰۰۱ سے ۲۰۱۲ تک جے کے سی اے کے صدر تھے اور اس گھوٹالے کی تحقیقات سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور ای ڈی کے ذریعہ ۲۰۰۴ اور۲۰۰۹ کے درمیان مبینہ مالی بدعنوانی سے متعلق ہے۔
ای ڈی نے پہلے ہی ۲۱کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ اس میں فاروق عبداللہ کے ۸۶ء۱۱ کروڑ روپے کی غیر منقولہ جائیداد بھی شامل ہے۔
ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ اس کی اب تک کی تحقیقات میں’’یہ بات سامنے آئی ہے کہ احسن احمد مرزا نے جے کے سی اے کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ مل کر۹۰ء۵۱ کروڑ روپے کے جے کے سی اے فنڈز کا غلط استعمال کیا اور اپنی ذاتی اور کاروباری ذمہ داریوں کے تصفیہ کیلئے اس رقم کا استعمال کیا‘‘۔
سی بی آئی نے سرینگر کے رام منشی باغ پولیس اسٹیشن میں درج ایک کیس کی بنیاد پر جے کے سی اے کے عہدیداروں کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کیں۔بعد میں ہائی کورٹ کی ہدایت پر کیس سی بی آئی کو منتقل کر دیا گیا۔
سی بی آئی نے جے کے سی اے کے سابق عہدیداروں کے خلاف۶۹ء۴۳ کروڑ روپے کے فنڈز کے غلط استعمال کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔