کل ہم نے عمرعبداللہ کو دیکھا … ایک نئے اوتار میں دیکھا اور… اور جس اوتار میں ہم نے انہیں دیکھا ‘ ہم حیران ہو گئے … حیران سے زیادہ پریشان ہو گئے…اس لئے پریشان ہو گئے کیونکہ عمرعبداللہ پریشان ہیں… پریشان نہیں ہو تے تو… تو وہ‘ وہ نہیں کرتے جو انہوں نے کیا… گاندربل میں کیا … اور انہوں نے جو کیا اس کی ان سے توقع نہیں تھی… ہمیں کیا کسی کو نہیں تھی ۔ ان کے والد‘فاروق عبداللہ سے کچھ بھی توقع ہے اور… اور اس لئے کیونکہ قائد ثانی سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ ڈرامے باز بھی ہیں… لیکن عمر عبداللہ صرف ایک سیاستدان ہیں‘ کلا کار ہیں اور نہ ڈرامے باز ہیں… اس لئے گاندر بل میں انہوں جو کچھ بھی کیا وہ ڈرامہ نہیں تھا… کچھ اور تھا ‘لیکن ڈرامہ نہیں تھا…شاید ان کی کوئی مجبوری رہی ہو گی جو انہوں نے لوگوں سے… گاندربل کے لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر منتیں کیں… انہیں الیکشن میں جتانے کی منتیں… حتیٰ کہ انہوں نے اپنے سر کی ٹوپی بھی اتاردی اور لوگوں سے ان کی اور ان کی اس ٹوپی کی لاکج رکھنے کی درخواست کی… یقینا کوئی مجبوری رہی ہوگی … یا پھر وہ خواب … ڈراؤنا خواب انہیں اب بھی خوفزدہ کررہا ہوگا… انجینئر رشید کے ہاتھوںلوک سبھا الیکشن میں ہار کا ڈراؤنا خواب … اور عمر عبداللہ ایسا خواب دو بارہ دیکھنا نہیں چاہتے ہوں گے… اس لئے انہوں نے لوگوں سے منتیں کیں۔سیاستدان یقینا الیکشن کے دوران ووٹروں سے منتیں کرتے رہتے ہیں…ہاتھ جوڑ کر ووٹ کی بھیک بھی مانگتے ہیں…لیکن عمر عبداللہ اس سیاسی قبیل سے تعلق نہیں رکھتے ہیں… ان کی ناک ہمیشہ چڑھی رہتی ہے… ان کے بارے میں عام ہے کہ…کہ یہ کسی سے سیدھے منہ بات نہیں کرتے ہیں… بڑے ترش مزاج کے ہیں … اور ان کی یہی شبیہ ہمارے قلب و ذہن میں بھی منعکس ہے… لیکن … لیکن کل یہ صاحب جب ہمیں یہ کسی اورہی اوتار میں جب نظر آئے تو… تو ہمیں یقین ہو گیا کہ انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے… انہیں کوئی خوف ہے… خوف نہیں ہوتا تو… تو یہ دو دو حلقوں سے الیکشن نہیں لڑتے …اور جب انہوں نے یہ کہا کہ بی جے پی کشمیر میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں آزاد امیدواروں کو جیتے دیکھنا چاہتی ہے… یا انہیں جتوانے کی کوشش کررہی ہے تو… تو ہم سمجھ گئے… ہماری اس نا سمجھ ‘ سمجھ میں بات آگئی کہ…کہ انہیں کیا بات ستا رہی ہے… انہیں کیا خوف ہے … اور اس خوف کی وجہ سے ہمیں یہ ایک نئے اوتار میں نظر آئے… لوگوں سے منتیں‘ووٹ دینے کی منتیں کرتے نظر آئے۔ ہے نا؟