سرینگر//(ویب ڈیسک)
کشمیر میں کئی سابق علیحدگی پسند اور ان کے اہل خانہ قومی دھارے کی سیاسی جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انتخابی لڑائی میں بھی شامل ہوگئے ہیں۔
یہ تبدیلی اس وقت سامنے آئی ہے جب کالعدم جماعت اسلامی نے متعدد حلقوں سے آزاد امیدواروں کے طور پر اپنے ارکان کو میدان میں اتارا ہے۔۱۹۸۷ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب جماعت اسلامی کے ارکان انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور اس اقدام کو جموں و کشمیر کی سیاست میں’نظریاتی تبدیلی‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں مرکزی دھارے میں شامل ہونے والے ممتاز سابق علیحدگی پسند رہنما سید سلیم گیلانی تھے، جنہوں نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
گیلانی طویل عرصے سے میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت اعتدال پسند حریت کانفرنس سے وابستہ تھے۔
گیلانی جموں و کشمیر نیشنل پیپلز پارٹی کے سربراہ تھے اور میر واعظ گروپ کے رکن تھے۔ ۲۰۰۵میں انہیں حریت نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کیلئے ان کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے مذاکرات کار کے طور پر نامزد کیا تھا۔انہوں نے ۲۰۱۵میں میر واعظ کی زیر قیادت حریت کانفرنس چھوڑ دی تھی۔
گیلانی نے اپنی شمولیت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور نظربندوں کی رہائی کیلئے پی ڈی پی کا عزم میرے اپنے عقائد سے مطابقت رکھتا ہے۔
گزشتہ ہفتے آغا سید حسن الموسوی کے صدر انجمن شرعی شیعان کے بیٹے اور علیحدگی پسند حریت کانفرنس کے رکن آغا سید منتظر نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سید منتظر کو بڈگام اسمبلی حلقہ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔
اپنی شمولیت پر مہدی نے کہا کہ وہ پسماندہ نوجوانوں کے لئے آواز اٹھائیں گے۔
قومی دھارے میں شامل ہونے والے دیگر اہم علیحدگی پسندوں میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیدار غلام نبی شاہین، جو رکن پارلیمنٹ عبدالرشید شیخ، عرف انجینئر رشید، عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) میں شامل ہوئے۔سابق علیحدگی پسند ڈاکٹر غلام محمد حبی کے بیٹے جاوید حبی بھی اس جماعت میں شامل ہوئے ہیں۔
جیل میں بند علیحدگی پسند رہنما بشیر احمد بٹ‘جو پیر سیف اللہ کے نام سے مشہور ہیں‘کے بھائی الطاف احمد بھٹ بھی پلوامہ کی راجپورہ اسمبلی سے اے آئی پی کے امیدوار ہیں۔ بشیر بھٹ مرحوم علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے قریبی ساتھی تھے۔
جماعت پہلے ہی اپنے کم از کم چار سابق ارکان کو آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اتار چکی ہے جبکہ تنظیم کے سابق جنرل سکریٹری غلام قادر لون کے بیٹے نے بھی شمالی کشمیر کے لنگیٹ سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔
کشمیر کی تمام مرکزی دھارے کی جماعتوں نے انتخابی جنگ میں شامل ہونے والے علیحدگی پسندوں کے دل کی تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔ (ایجنسیاں)